شی جن پنگ کی صدارت کا راستہ صاف، کئی عہدیدار مستعفی
چین کی کمیونسٹ پارٹی نے صدر شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لیے منتخب کرنے کے لیے نہ صرف آئین میں تبدیلیاں کیں بلکہ کئی عہدیدار مستعفی بھی ہوگئے۔
سحر نیوز/ دنیا: چین کی کمیونسٹ پارٹی کا ایک ہفتے سے جاری رہنے والا اہم اجلاس ڈرامائی انداز میں اختتام پذیر ہوگیا جس میں صدر شی جن پنگ کے برابر میں بیٹھے سابق صدر ہو جن تاؤ کو زبردستی باہر نکال دیا گیا۔
کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں مرکزی کمیٹی سمیت 2 ہزار 300 عہدیداروں نے مشترکہ طور پر شی جن پنگ کی قیادت کو ملک کے لیے ناگزیر تسلیم کیا اور ایک قرارداد کے ذریعے چارٹر کو تبدیل کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ کی تیسری مدت کے لیے انتخاب کی راہ ہموار کردی۔
قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی وزیراعظم ’’لی کی چیانگ‘‘ سمیت ایسے کئی اعلیٰ عہدیداران نے استعفی دے دیا جن کی موجودگی شی جن پنگ کے تیسری بار صدر بننے میں رکاوٹ تھی۔
اب صدر شی جن پنگ نہ صرف تیسری بار صدر منتخب ہوسکتے ہیں بلکہ نئی کابینہ کی تشکیل بھی کرسکیں گے۔
خیال رہے کہ شی جن پنگ کو ماؤ زے تنگ کے بعد طاقتور ترین لیڈر ہونے کے باعث سپریم لیڈر یا پیراماؤنٹ بھی کہا جاتا ہے۔ اس وقت وہ چین کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور مسلح افواج کے سربراہ بھی ہیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2018 میں آئین میں کی گئی ایک ترمیم کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ دوسری مدت کے لیے صدر رہنے کی حد کو ختم کردیا گیا تھا جس کے بعد شی جن پنگ چین کے تاحیات صدر بھی رہ سکتے ہیں۔