جنگ یوکرین میں امریکہ کو ہتھیاروں کی قلت کا سامنا
امریکی حکام نے کہا ہے کہ ان کے پاس یوکرین بھیجنے کے لیے وافرمقدار میں ہتھیار موجود نہیں ہیں ، دوسری جانب پورپی پارلیمنٹ نے یوکرین کے لیے اٹھارہ ملین یورو کی امداد منظور کی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کے رکن مائیک کویگلی(Mike Quigley) نے کہا ہے کہ ہمارا خیال تھا کہ یوکرین کی جنگ دو تین روز سے زیادہ نہیں چلے گی لیکن آج اس جنگ کو نوماہ ہوگئے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ یہ جنگ برسوں تک جاری رہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کی طوالت نے یوکرین کی ضرورت کے ہتھیاروں کی فراہمی کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے اور ہم اسلحے کی شدید قلت کا شکار ہیں۔
دوسری جانب سی این این نے پہلی بار یوکرین کی جانب سے فوجی امداد کی درخواستوں کی ایک فہرست جاری کی اور اس چینل کے دفاعی مبصر نے بھی اس بات پر تشویش ظاہر کی ہے کہ امریکہ یوکرین کی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یوکرین کے صدر ویلودیمر زیلنسکی نے یورپ اور امریکہ سے مزید فوجی امداد فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
ادھر امریکی وزیر جنگ لوئیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ اب تک اٹھارہ ارب ڈالر سے زائد کی امداد یوکرین کو دے چکا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکہ نے اب تک بیس ہمارس میزائل سسٹم یوکرین کو فراہم کیے ہیں اور آنے والے برسوں میں ایسے اٹھارہ دیگر سسٹم فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ یورپی پارلیمنٹ نے یوکرین کے لیے اٹھارہ ارب یورو کی امداد کی منظوری دے دی ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کے اڑتیس ارکان نے یوکرین کو امداد کی فراہمی کے بل کی مخالفت کی جبکہ چھبیس نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
یورپی پارلیمنٹ کے قدامت پسند اسپیکر روبرٹو متسولا نے اٹھارہ ارب یورو کی مالی امداد کو یوکرین کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور جمہوریت کے فروغ کے لیے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔
قرض کی شکل میں یوکرین کو مرحلہ وار دی جانے والی اس امداد کی پہلی قسط آئندہ سال جنوری تک فراہم کیے جانے کی توقع ہے۔