مغربی ممالک روس کے شکنجے میں، روس نے پھینکا ترپ کا پتہ
جنگ یوکرین کے بارے میں امریکا اور کچھ یورپی ممالک کی جانب سے کئی مہینے سے یہ کوشش چل رہی ہے کہ روس کے تیل کی قیمتوں کے لئے ایک کیپ معین کر دیا جائے یعنی کوئی بھی ملک تیل کے لئے روس کو اس معین قیمت سے زیادہ ادائیگی نہیں کر سکتا۔
یورپی یونین، جی-7 اور کچھ دیگر اتحادیوں نے روس کے تیل کے لئے 60 ڈالر فی بیرل کی کیپ قیمت معین کر دی ہے۔
وہ چاہتے ہیں کہ روس کو زیادہ آمدنی نہ ہو اور دوسری جانب توانائی بازار میں بحران بھی نہ بڑھے۔
مغربی ممالک نے اس بات پر تو اتفاق کر لیا تھا کہ کیپ قیمت معین کر دی جائے تاہم یہ قیمت کیا ہو اس پر اتفاق نہیں تھا۔
اس سے پہلے 65 سے 70 ڈالر کے درمیان کی قیمت کو کیپ قیمت معین کیا گیا تھا تاہم پھر پولینڈ اور اسٹونیا نے زور دیا کہ اسے نیچے لایا جانا چاہئے جس کے بعد کیپ قیمت 60 ڈالر معین کی گئی۔
قیمت طے کرنے کے مسئلے میں مغربی ممالک کو یہ ڈر بھی ہے کہ کہیں روس تیل کی پیداوار میں کمی کرنا نہ شروع کر دے کیونکہ اگر روس نے یہ قدم اٹھا لیا تو دنیا میں تیل کے بازاروں درہم برہم ہو جائیں گے۔
روس نے ویسے کہا ہے کہ جو بھی ملک کیپ پرائس کی بات کرے گا اسے تیل کی سپلائی روک دی جائے گی۔
مغربی ممالک نے اشارہ دیا ہے کہ شپنگ، انشورینس اور دوسری خدمات دینےوالی کمپنیوں کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ پرائس کیپ پر عمل کریں، اگر کسی خریدار نے اس سے زیادہ قیمت ادا کی تو اسے یہ خدمات نہیں دی جائیں گی۔
مغربی ممالک کے فیصلے سے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی خوش نہیں ہیں۔ مغربی ممالک کی جانب سے روسی تیل کی قیمت حد معین کئے جانے والے قدم کو وہ "کمزور" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ روس کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لئے غیر سنجیدہ قدم ہے۔
تاہم مسئلہ یہ ہے کہ توانائی کے بحران کے حالات میں خود مغربی ممالک کوئی رسک لینے سے گھبرا رہے ہیں۔ انرجی آکسپیکٹس فرم میں جیوپولیٹکس کے سربراہ ريچرڈ برونز کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال ہے اور پالیسی کے بارے میں کوئی شفافیت نہیں ہے، کسی کو سمجھ نہیں آرہا کہ اس پر عمل کیسے ہوگا۔
ویسے چین میں کوورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی تھی تاہم اب اشارے مل رہے ہيں کہ قیمتیں بڑھیں گی۔
روس میں خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ اور روس کے سینئر رہنما لیونڈ سلوتسکی نے تاس خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح تیل کی قیمت پر حد معین کرکے یورپی یونین اپنی توانائی کی سیکورٹی کو خود خطرے میں ڈال رہا ہے۔
پوتین پہلے بھی تیل پر اس طرح کی حد لگانے کو کہہ چکے ہیں کہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
*مقالہ نگار کی رائے سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*