برطانیہ، جنگ بند کرو تحریک میں شدت
یوکرین کی جنگ اور لندن کی اس جنگ میں مداخلت کی مخالفت پر مبنی آوازیں اب برطانیہ کے اندر سے بھی سنائی دے رہی ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: برطانیہ کی لیبر تنظیموں کے نمائندوں نے ایک کانفرنس میں شرکت کرکے یوکرین کی جنگ میں برطانیہ کی مشارکت کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسٹاپ دی وار اتحاد کی جانب سے منعقدہ اس کانفرنس کے شرکا نے یوکرین کی جنگ کے فوری خاتمے اور برطانوی حکومت سے اس آگ پر مزید تیل نہ چھڑکنے کا مطالبہ کیا ۔ کانفرنس کے شرکا نے خبردار کیا کہ برطانیہ کی معیشت اور سیاست پر اس جنگ کے بھیانک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
لندن میں ہونے والے اس جنگ مخالف اجلاس کے دوران، لیبر یونینوں کے نمائندوں نے کہا کہ افغانستان سے لیکر یوکرین تک، جنگ کے اخراجات کا اصل بوجھ برطانوی مزدوروں پر ڈالا گیا ہے۔ برطانوی لیبر یونینوں نے کہا کہ لندن، قومی خزانے کو صحت اور تعلیم پر صرف کرنے کے بجائے ملک کی دولت کو ہتھیاروں کی پیداوار اور جنگیں بھڑکانے پر بہا رہی ہے جس کے براہ راست اثرات مزدور طبقے پر مرتب ہو رہے ہیں۔اس دوران یونائٹ لیبر یونین کے نمائندے کرس مرفی نے کہا کہ رشی سوناک کی حکومت نے ایک سو ستاون ارب پاؤنڈ دفاعی شعبے کو دیا، جبکہ ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر نرسوں کو دینے سے گریز کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یوکرین کی جنگ کے اخراجات اور پیش آنے والے مالی اور جانی نقصانات پر بہت سارے سوال اٹھتے ہیں جن کا اب تک جواب مل نہیں سکا ہے۔
برطانیہ کی ایک اعلی تعلیم کی یونین کے رکن شان فونا نے بھی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جنگ کے بجائے برطانوی عوام کی خوشحالی کو اپنی ترجیح قرار دے ۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ حکومت دعوی کرتی ہے کہ ٹیچروں اور نرسوں کی تنخواہیں بڑھانے کا ارادہ تو ہے لیکن ضروری فنڈ نہیں ہے۔ شان فونا نے کہا کہ اب عوام نے حکومت کے نعروں پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیا ہے کیونکہ دولتمندوں کی بڑھتی دولت اور غریبوں کی بڑھتی غربت انہیں واضح طور پر نظر آرہی ہے۔
برطانیہ کی لیبر یونینوں کے نمائندوں نے لیبر پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ برطانیہ کی لیبر پارٹی کے اعلی عہدے داروں نے مزدور طبقے کو نظر انداز اور جنگ یوکرین کی حمایت کر کے ثابت کردیا کہ ان میں اور برسر اقتدار کنزرویٹیو پارٹی میں نہ صرف کوئی قابل ذکر فرق نہیں پایاجاتا بلکہ اس پارٹی کی پالیسیوں کو بدتر بھی کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ یوکرین کی مخالفت کرنے والی ہے آواز کو پارٹی کی سطح پر ہی دبا دیا جاتا ہے۔
کانفرنس کے شرکا نے برطانوی حکومت کو جنگ یوکرین کو مزید ہوا دینے اور امن کی ہر کوشش کو ناکام بنانے میں ملوث قرار دیا ۔ جنگ بند کرو تحریک کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں زور دیکر کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت، نہ صرف یوکرین کو بھاری ہتھیار دے رہی ہے بلکہ کیف کو اسلحہ جاتی امداد فراہم کرنے کے لئے دوسرے ممالک پر دباؤ بھی ڈال رہی ہے۔
کانفرنس کے منتظمین اور شرکا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ نہ صرف ان کا مقصد جنگ یوکرین کے کسی بھی فریق کی حمایت نہیں ہے بلکہ یوکرین اور روس سے جنگ کے فوری خاتمے کی اپیل کی جاتی ہے کیونکہ اس کے تباہ کن اثرات دنیا بھر کے مزدوروں پر مرتب ہو رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں ایٹمی جنگ کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔