Mar ۲۵, ۲۰۲۳ ۱۵:۴۹ Asia/Tehran
  • فرانس: پرامن مظاہروں کو کچلنے کا سلسلہ جاری، 35 لاکھ فرانسیسی شہری سڑکوں پر

فرانس میں مظاہرین کی وحشیانہ سرکوبی کی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے فرانس میں پرامن مظاہرین پر سیکورٹی اہلکاروں اور پولیس کی بربریت اور ان مظاہروں کو کچلنے کی  مذمت کی ہے۔ انہوں نے فرانس کی حکومت سے انسانی حقوق کی پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا۔
وزیر خارجہ نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ فرانسیسی عوام اپنے مطالبات پر امن انداز میں پیش کر رہے ہیں لہذا فرانس کی حکومت مظاہرین کو کچلنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہے۔
ادھر رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر تنظیم  آر ایس ایف نے بھی فرانس کے وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مظاہروں کے دوران صحافیوں پر پولیس کے تشدد کو فوری طور پر روکیں۔
آر ایس ایف نے اپنے ایک بیان میں ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران صحافیوں کی بلاوجہ گرفتاری اور ان پر تشدد اور انہیں ڈرانے دھمکانے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے، فرانس کے سیکورٹی اداروں کے اس رویے کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس بیان مین درج ہے کہ فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ دارمانین سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ صحافیوں اور ان کے حقوق کا خیال رکھا جائے اور سماجی مسائل پر دی جانے والی رپورٹوں کو روکنے سے گریز کیا جائے۔
اس بیان میں ان صحافیوں کا نام بھی پیش کیا گیا ہے جنہیں مظاہروں کے دوران صحافت کے دستاویزات ہونے کے باوجود پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے وحشیانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر کے سربراہ کریسٹوف دیلور نے بھی کہا ہے کہ یہ ادارہ صحافیوں پر بے رحمانہ اور وحشیانہ انداز میں تشدد کی مذمت  اور اس رویے کے فوری روک تھام کا مطالبہ کرتا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ فرانس خود کو آزادی صحافت کے علمبردار ممالک میں قرار دیتا ہے۔
ادھر یورپی کونسل نے بھی، فرانس میں ریٹائرمنٹ کے نئے بل کے خلاف ہونے والے پرامن مظاہروں کو بہیمانہ انداز میں کچلنے پر سخت تنقید کی ہے اور پولیس کے تشدد کو فوری طور پر روکنے اور پیرس کی جانب سے مظاہرین کی بات سننے کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی کونسل کے بیان میں آیا ہے کہ فرانس کی پولیس مظاہرین پر حد سے زیادہ تشدد سے کام لے رہی ہے۔
یورپی کونسل کے انسانی حقوق کے کمیشن کی سربراہ دونیا میاتووچ نے فرانسیسی حکام سے درحواست کی کہ فرانس کے عوام کے احتجاج کے حق کو تسلیم کریں اور مذکورہ بل کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شامل شہریوں اور صحافیوں کے حقوق کا احترام کریں۔
یاد رہے کہ فرانس میں میکرون حکومت کے اس بل کے خلاف ملک گیر مظاہروں اور ہڑتال کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جس کے تحت ریٹائرمنٹ کی عمر کو باسٹھ سال سے بڑھا کر چونسٹھ سال کردیا جائے گا۔
فرانس کے سرکاری خبررساں اداروں کے مطابق اب تک دس لاکھ سے زیادہ مظاہرین نے میکرون کی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کی ہے۔ فرانس کے لوموند اخبار نے مظاہرین کی تعداد بارہ لاکھ جبکہ سی جی ٹی کے مطابق پینتیس لاکھ سے زیادہ فرانسیسی شہری ان مظاہروں میں شامل ہوچکے ہیں۔
اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں نے احتجاجی جلوسوں میں شامل ہزاروں مظاہرین کو بری طرح زخمی بھی کیا ہے۔
حکومت کا دعوی ہے کہ محض اسّی لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے لیکن عینی شاہدوں اور باخبر ذرائع، گرفتار ہونے والے مظاہرین اور صحافیوں کی تعداد کو اس سے کہیں زیادہ قرار دے رہے ہیں۔
پولیس کی جانب سے مسلسل آنسو گیس کے گولوں اور واٹر کینن کا استعمال کیا جا رہا ہے اور کچھ مشکوک عناصر کی جانب سے مظاہرین کو اشتعال دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے تا کہ اس بہانے پولیس کی پرتشدد کارروائی کا راستہ ہموار ہو سکے۔
ان مشکوک عناصر نے مظاہروں کے دوران نجی مراکز، کوڑے دانوں اور اخبار کے اسٹالوں کو نذر آتش کیا جس کے بعد پولیس کے وحشیانہ اقدامات میں بھی شدت آگئی۔
یاد رہے کہ فرانس کے ٹیچروں، بلدیاتی کارکنوں، مزدوروں اور دیگر یونینوں نے فرانس کے عوام سے اپیل کی ہے کہ اٹھائیس مارچ کو میکرون کے ریٹائرمنٹ بل کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں شامل ہوکر اپنی آواز کو صدارتی محل تک پہنچانے کی کوشش کریں۔ 

ٹیگس