Mar ۲۷, ۲۰۲۳ ۱۶:۴۰ Asia/Tehran
  • نیتن یاہو کی انتہا پسند کابینہ کا ہنگامی اجلاس، بین گورین ہوائی اڈہ بند

غاصب صیہونی حکومت کا اندرونی بحران شدید ہوگیا اور ملازمین کی ہڑتال کے باعث بن گورین ایئرپورٹ کی سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہوگئیں۔ صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے وزیر جنگ کو برطرف کردیا ہے جبکہ نیتن یاھو کی تقریر بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: صیہونی ذرائع ابلاغ کے مطابق بدامنی میں اضافے اور ملازمین کی ہڑتال کے بعد تل ابیب کے بین گورین ہوائی اڈے پر پروازیں فوری اور مکمل طور پر معطل کردی گئی ہیں ۔

اطلاعات کے مطابق بین گورین ایئرپورٹ پر پروازوں کی معطلی سے مقبوضہ علاقوں میں تقریباً تہتر ہزار افراد کو فضائی سفر میں مشکلات کا سامنا ہے۔

المیادین نیٹ ورک کے مطابق ایک جانب مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں بدامنی میں اضافہ ہورہا ہے اور دوسری جانب صیہونی حکومت میں اختلافات میں شدت آتی جا رہی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ نیتن یاہو نے اپنی کابینہ میں وزیر جنگ یوآف گیلنٹ کو برطرف کر دیا ہے چونکہ انھوں نے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کی مخالفت کی تھی ۔ اس اقدام کے بعد مقبوضہ فلسطین کی مختلف یونیورسٹیوں میں احتجاج کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے جس میں طبی شعبے کے افراد بھی شامل ہیں ۔ یہ احتجاج پیر سے شروع کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ تل ابیب کی فوج میں بغاوت کا سلسلہ جاری ہے اور درجنوں ریزرو فوجی احتجاجی مظاہروں میں شامل ہو رہے ہیں ۔ یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب صیہونی حکومت کی پولیس اور سیکورٹی فورسز نے تل ابیب میں کابلان سٹریٹ کی ناکہ بندی کر دی ہے جسکا مقصد پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے نیتن یاہو کے مخالفین کے مظاہروں کو ناکام بنانا ہے۔

عدالتی قانون میں اصلاحات سے متعلق نیتن یاہو کی کابینہ کا متنازعہ منصوبہ جسے مقبوضہ فلسطین کے شہریوں نے آئینی بغاوت سے تعبیر کیا ہے، تمام مقبوضہ علاقوں میں بڑھتے ہوئے عوامی احتجاجات و اعتراضاغات کا باعث بنا ہے ۔ مظاہرین نیتن یاھو حکومت کی عدالتی اصلاحات کو عدلیہ کے خلاف آئینی بغاوت قرار دے رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ اصلاحات کے نتیجے میں عدلیہ کے اختیارات کم اور مجریہ اور مقننہ کی پوزیشن مضبوط ہوجائے گی۔

نیتن یاھو کو رشوت ستانی اور مالی بدعنوانیوں کے مختلف مقدمات کا بھی سامنا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ نیتن یاھو من پسند اصلاحات کے ذریعے اپنے خلاف قائم مقدمات سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب سابق صیہونی وزیراعظم نفتالی بنیٹ نے مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں ہونے والے احتجاجات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو حکومت سن انیس سو تہتر کی جنگ کے بعد بدترین بحران اور خطرے سے دوچار ہے۔ایک اور سابق صیہونی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے بھی نیتن یاہو کی کابینہ کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل پر اس وقت ایسا ٹولہ حکومت کر رہا ہے جس کا انجام تباہی ہے اور جس نے اسرائیل میں پرامن بقائے باہمی کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

صیہونی ذرائع نے بھی رپورٹ دی ہے کہ لیکوڈ پارٹی کے کچھ سینیئر اراکین نے وزیر انصاف کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے اس لئے کہ انھوں نے اسرائیل کو خانہ جنگی سے دوچار کر دیا ہے۔ایک صہیونی اخبار نے مقبوضہ فلسطین میں وسیع پیمانے پر مظاہروں کے باوجود وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے متنازعہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے پر اصرار کے جواب میں صیہونی فوج کے درجنوں فوجیوں کی فوجی سروس کی نافرمانی کے ارادے کی اطلاع دی ہے۔

اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارنوت کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ فوجی جوان ریزرو فورسز کی صفوں میں احتجاج کی لہر میں شامل ہو رہے ہیں اور اگرچہ انہوں نے یہ اعلان نہیں کیا کہ وہ اپنی تفویض کردہ ذمہ داریاں انجام دینے سے انکار کریں گے لیکن کسی بھی صورت میں، یہ اقدام "خطرناک اور بے مثال" شمار ہوتا ہے۔

ٹیگس