ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اسرائیلی فوج
اگرچہ صیہونی فوج کی ابتر صورتحال کے بارے میں ہمیشہ انتباہات سامنے آتے رہے ہیں لیکن بنیامین نتن یاہو کے دوبارہ وزیر اعظم بننے اور عدالتی نظام میں متنازع تبدیلیوں کے بعد سے اس طرح کے انتباہات میں شدت آگئی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: گزشتہ مارچ کے مہینے میں صیہونی بحریہ کی متعدد ریزرو فورسز نے حیفہ کی بندرگاہ کو کشتیوں کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا تھا۔ اس واقعے نے صیہونی فوجی حکام کو خوفزدہ کر دیا۔
یسرائیل ہیوم اخبار نے بھی اپریل کے مہینے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی معاشرہ جس بے چینی کا سامنا کر رہا ہے، اس کے سائے میں اسرائیلی فوج میں یہ تشویش روز بروز بڑھ رہی ہے کہ نوجوانوں کی فوج میں شمولیت کی ترغیب بہت کم ہو گئی ہے۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارنوت نے بھی اپریل کے مہینے کی ایک رپورٹ میں ایک سروے کا ذکر کیا ہے۔ اس سروے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں جنگی یونٹوں میں خدمات انجام دینے کی تشویق صیہونی حکومت میں حالیہ برسوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس سروے میں حصہ لینے والے مردوں میں سے صرف 66 فیصد نے کہا کہ وہ آپریشنل میں خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہیں جبکہ 2020 میں یہ تناسب 73 فیصد سے زیادہ تھا۔