Jun ۲۹, ۲۰۲۳ ۰۸:۴۵ Asia/Tehran
  • سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر ایران کا احتجاج، مراکش نے اپنا سفیر واپس بلا لیا

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی ایران، اردن، یمن، عراق اور شام سمیت مختلف ممالک نے مذمت کی جبکہ مراکش نے اس ملک سے اپنے سفیر کو بلا لیا ہے۔

سحر نیوز/عالم اسلام: اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے آزاد مفکرین ایسی توہین کو برداشت نہیں کرتے اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے نشاندہی کی کہ سویڈن کی حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مقدسات کی توہین کی تکرار کو روکتے ہوئے اس سلسلے میں ذمہ داری اور جوابدہی کے اصول پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے بھی اس سے قبل سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور اسلامی مقدس مقامات کے خلاف نفرت پھیلانے کی مذمت کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ آزادی اظہار کی حمایت کے بہانے دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائی جائے۔

مسلمانوں کے خلاف سویڈن کی حکومت کے جارحانہ اقدام کے خلاف اسلامی ممالک کے احتجاج کے بعد مراکش نے سویڈن سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ۔ اسپوتنک کے مطابق مراکش کے سفیر کو سویڈن سے بلایا گیا تھا جس کا مقصد عیدالاضحیٰ کے پہلے دن اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے قریب قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی اجازت دینے کے حوالے سے سویڈن کی حکومت کے متنازع اقدام پر مشاورت کرنا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ برسوں پہلے عراق سے سویڈن منتقل ہونے والے سینتیس سالہ شخص سالوان مومیکا نےپولیس سے کہا تھا کہ وہ اسے ’قرآن پاک سے متعلق اپنے خیالات کے اظہار کے لیے‘ اس حرکت کی اجازت دے تاہم اُس نے اجازت ملنے کے بعد سب کی نگاہوں کے سامنے قرآن پاک کے صفحات کو نذر آتش کر دیا۔

سالوان مومیکا کا دعویٰ تھا کہ وہ اپنے اس عمل سے اظہار رائے کی آزادی کی اہمیت اجاگر کرنا چاہتا تھا۔ گستاخ قرآن نے مزید کہا کہ یہ جمہوریت کا تقاضا ہے، اگر اُس سے یہ کہا جائے کہ تم یہ نہیں کرسکتے ہیں تو یہ خطرناک ہوگا۔

اطلاعات کےمطابق پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی اور درجنوں مسلمانوں کی جانب سے عربی میں نعرے لگائے جا رہے تھے لیکن سالوان مومیکا میگافون کے ذریعے موجود لوگوں سے مخاطب تھا اور پھر اُس نے سویڈن کا پرچم لہراتے ہوئے قرآن پاک کے چند اوراق کو نذر آتش کر دیا۔

مسجد کے امام محمود خلفی نے کہا کہ مسجد کے نمائندوں نے پولیس کی جانب سے مسلمانوں کے مقدس دن عیدالاضحیٰ کے موقع پر احتجاج کی اجازت دینے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو کم از کم احتجاج کا مقام مسجد سے دوسری جگہ منتقل کردینا چاہیے تھا جو قانونی لحاظ سے ممکن تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

ٹیگس