ایران ایٹمی ہتھیار تیار نہیں کر رہا : آئی اے ای اے کا اعتراف
آئی اے ای اے کے سربراہ نے یورینیم کی افزودگی اور ایٹمی ہتھیار تیار کئے جانے کے عمل میں پائے جانے والے فرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ افزودہ یورینیم کے ذخائر رکھنے کے باوجود ایران ایٹمی ہتھیار تیار نہیں کر رہا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران کے پاس کافی مقدار میں افزودہ یورینیم موجود ہے جس کی وجہ سے اس مسئلے کی طرف آئی اے ای اے کی توجہ بھی مبذول ہے کیونکہ کسی بھی ایسے ملک کے پاس اتنی مقدار میں افزودہ یورینیم موجود نہیں ہے جو ایٹمی ہتھیار نہیں رکھتا۔ انھوں نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کا عمل نہایت پیچیدہ ہوتا ہے جس کے لئے مزید اقدامات کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور شمالی کوریا کی مانند جو ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے درپے ہیں وہ تجربات بھی کرتے ہیں۔
گروسی نے اپنے انٹرویو میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں سیاسی دعوے کا اعادہ کیا اور کہا کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی کا عمل تیز ہوتا جا رہا ہے اور وسیع پیمانے یورینیم کو افزودہ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے اسی طرح ایٹمی معاہدے میں ایران کی جانب سے تلافی کے طور پر کی جانے والی تدابیر کے مطابق ایجنسی کی دسترسی میں آنے والی کمی کی بات کی تکرار کی اور کہا کہ اگر ایٹمی معاہدے پرعمل ہوتا ہے تو دسترسی میں آنے والی کمی سے دشواریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
ایران نے بارہا تاکید کی ہے کہ تلافی کے طور پر کئے جانے والے اقدامات سے ایران میں ایٹمی تنصیبات کے معائنے سے تعلق آئی اے ای اے کی توانائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ ویانا میں اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں ایران کے نمائندہ دفاتر نے کہا کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے پاس اس وقت ایران کی ایٹمی تنصیبات کے معائنے کے لئے ایک سو بیس معائنہ کار موجود ہیں اور ایران چاہتا ہے کہ ایجنسی اپنے معائنہ کاروں کی مہارت سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے فرائض پر عمل کرے۔