Apr ۲۷, ۲۰۲۴ ۱۲:۰۵ Asia/Tehran
  • امریکی اور پورپی یونیورسٹیوں میں طلبا کے احتجاجی مظاہروں میں شدت

امریکی اور یورپی یونیورسٹیوں میں طلبا کے احتجاجی مظاہرے غزہ کے اسپتالوں میں یکے بعد دیگر اجتماعی قبروں کے سامنے آنے کے بعد شدت اختیار کرگئے ہیں اور اب تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے۔

سحرنیوز/ دنیا: خان یونس میں کئی اجتماعی قبریں ملنے کے بعد غزہ میں موجود انسانی حقوق کے وفد نے اعلان کیا ہے کہ اس شہر کے بہت سے شہدا کی لاشوں کا کچھ پتہ نہيں ہے جبکہ اجتماعی قبروں سے ملنے والے اکثر جنازے ناقابل شناخت ہيں۔ فرانس کی بائيں بازو کی " لافرانس انسو میس پارٹی "کے ممبر پارلیمنٹ توما پورت نے سوشل نیٹ ورک ایکس پر اپنے ایک پیغام میں فلسطین کے حامی طلبہ کے ساتھ اپنی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ پیرس کی سائنس پو یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ ہیں جو غزہ میں نسل کشی کی مذمت اور غزہ جنگ فورا بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اسی طرح الجزیرہ ٹی وی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ جرمن پولیس نے برلین میں فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے لئے ہونے والے مظاہروں اور دھرنوں کو کچل دیا اور کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا ۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے ورویک شہر کی ورویک یونیورسٹی کے فلسطین حامی طلبہ نے یونیورسٹی کیمپس میں احتجاجی کیمپ لگا کر اسرائيل کی نسل کشی اور مغربی حکومتوں کی جانب سے اس کی حمایت پر احتجاج کیا اور فلسطین کے حامی یونیورسٹی حلقوں کی حمایت کا اعلان کیا۔

قابل ذکر ہے کہ سوشل میڈیا پر ایسی تصویريں اور ویڈیو گردش کر رہے ہيں جن میں ورویک یونیورسٹی میں اسرائیل مخالف طلبہ، احتجاجی کیمپوں کے پاس اپنے ہاتھوں میں فلسطین کا پرچم اٹھائے اور سر و گردن ميں فلسطینی چفیہ لپیٹے ہوئے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہيں ۔ یونیورسٹیوں کے طلبا کی تحریکوں نے صیہونی حکومت کے حامی ملکوں کے سربراہوں کی نیندیں حرام کردی ہیں

ٹیگس