فلسطین کے مظلوم عوام کے لیے دنیا بھر کے یونیورسٹی طلبا اور اساتذہ کی حمایت کا سلسلہ جاری
فلسطین کے مظلوم عوام کے لیے دنیا بھر کے یونیورسٹی طلبا اور اساتذہ کی حمایت کا سلسلہ جاری ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: ہمارے نامہ نگار کے مطابق "بریتانیا بالعربی " نےایکس سوشل نیٹ ورک پر اپنے یوزر پیج پر برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی کے طلباء کی تصاویر شائع کی ہیں کہ جس میں یونیورسٹی کی عمارتوں میں سے ایک یونیورسٹی وائس چانسلر " نینسی راثول " کے داخل ہوتے وقت یونیورسٹی طلبا نے ان سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ وہ طلبا کی جانب سے اسرائیل کے بائیکاٹ پر مبنی مطالبے کو پورا کریں-
ایمسٹرڈم یونیورسٹی میں بھی فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے مظاہرے میں شریک طلباء اور ہالینڈ کی پولیس کے درمیان جھڑپ ہوگئی-
ایمسٹرڈم یونیورسٹی کے احتجاجی طلباء نے اس یونیورسٹی اور قابض صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنے مطالبات کے حصول تک اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے طلباء نے بھی فلسطین کی حمایت میں دھرنا جاری رکھا اور غزہ کی پٹی میں قدس کی غاصب حکومت کے جرائم کے خلاف احتجاج کیا۔
اسپین کی "ملاگا " یونیورسٹی آج بھی فلسطین اور غزہ کی حمایت کرنے والی عالمی طلبہ تحریک کی سرگرمیوں کا میدان بنی ہے اور اس یونیورسٹی میں صیہونیوں کے خلاف دھرنا جاری ہے اور طلبا غزہ کے خلاف اسرائیلی جنگ کی مخالفت کر رہے ہیں-
اسپین کی ملاگا یونیورسٹی کے طلباء نے یونیورسٹی کے دروازے اور دیواروں پر فلسطینی عوام کی حمایت میں فلسطینی پرچم اور بینرز نصب کئے ہیں جس میں غزہ کے خلاف جنگ فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انڈونیشیا کی "بوگور" یونیورسٹی کے طلبا بھی ان یونیورسٹی طلبا کی صف میں شامل ہو گئے ہيں جو فلسطین اور غزہ کی حمایت میں دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں - اس یونیورسٹی کے طلبا نے بھی عالمی طلبا تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ جاری رہنے کی مذمت کی ہے-
واضح رہے کہ غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف سترہ اپریل سے امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی میں طلبا کے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ اور یہ مظاہرے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی وسیع تر تحریکوں کے لیے سنگ میل ثابت ہوئے ہيں۔