Dec ۲۲, ۲۰۲۵ ۱۰:۱۷ Asia/Tehran
  • امریکی کوششیں رنگ نہ لائیں، فرانس کریملن سے مذاکرات کرے گا: میکرون

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کے لیے اگر امریکہ کی آخری کوششیں بے اثر رہیں تو یورپ روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ماسکو نے ایلیزے کے اس موقف کا خیرمقدم کیا ہے۔

 سحرنیوز/دنیا: فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے گزشتہ روز صحافیوں سے کہا کہ یا تو سیکورٹی ضمانتوں کے ساتھ مستحکم امن برقرار ہوگا یا پھر آئندہ ہفتوں کے دوران روس کے ساتھ جامع اور واضح گفتگو کے راستے تلاش کرنا پڑیں گے۔

میکرون نے یہ بات ایسی حالت میں کہی ہے کہ ہنگری اور اسلوواکیہ جیسے ملکوں نے یورپ کے بڑے ملکوں کے دباؤ میں آکر ماسکو سے اپنے تعلقات منقطع کردیے تھے۔

فرانس کے صدر نے یہ بھی کہا ہے کہ یورپی یونین ماسکو سے مذاکرات کے لیے براہ راست چینل سے خود کو محروم نہیں کرسکتی جبکہ وائٹ ہاؤس اور کریملن کے درمیان کانٹیکٹ لائن برقرار ہے۔

ادھر روئيٹرز خبررساں ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ فرانس کے صدر نے گزشتہ جولائی کو پوتین سے ٹیلی فونی گفتگو کی تھی جو کہ 2 گھنٹے تک جاری رہی۔

رپورٹ کے مطابق، اس گفتگو میں میکرون نے پوتین سے جنگ بندی کی درخواست کی تھی۔

ادھر میکرون کے بیان سے قبل ہی، یورپی حکام نے روس کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کے حق میں ضبط کرنے پر شدید اختلاف اور اس سلسلے کی پیچیدگیوں کے بعد، یورپی یونین کے ذاتی بجٹ سے کی ایف کو 90 ارب یورو قرض دینے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

دوسری جانب کریملن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے اعلان کیا ہے کہ روس کے صدر اپنے فرانسیسی ہم منصب سے گفتگو کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوتین اپنے موقف کو واضح کرنے کی ہروقت تیاری رکھتے ہیں لیکن روس اور فرانس کے صدور کے مذاکرات ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے کی بنیاد پر ہونے چاہییں۔

ہمیں فالو کریں: 

Follow us: FacebookXinstagram, tiktok  whatsapp channel

کریملن کے ترجمان نے زور دیکر کہا ہے کہ یہ مذاکرات فریق مقابل کو نصیحت یا اپنا موقف مسلط کرنے کے لیے نہیں ہوسکتے۔

روس کے صدارتی محل کے اس اعلان کے بعد میکرون کے دفتر نے بھی پوتین سے گفتگو کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بارے میں بہت جلد فیصلہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔

چنانچہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یوکرین کے بدلتے منظرنامے اور اس معاملے سے یورپ کے بے دخل ہونے کے بعد، میکرون سفارتکاری کے ذریعوں کو بحال کرکے اپنی علمبرداری واپس لینے کی سوچ رہے ہیں تا کہ سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں ناکام ہونے کے بعد جیوپالیٹیکل صورتحال کو اپنے زعم میں ہاتھ میں لے سکیں۔

یہ اقدامات فوری قیام امن کی جانب قدم نہیں بلکہ اس کا مقصد سفارتی رابطوں کی بحالی اور رائے عامہ کو ایک نئے مرحلے کے لیے تیار کرنا ہے۔

ٹیگس