Oct ۱۷, ۲۰۲۱ ۱۳:۰۵ Asia/Tehran
  • دلت نوجوان کے قتل پر کسان لیڈر ٹکیت کا بیان، یہ قتل کسان تحریک کو بدنام کرنے کی چال ہے

نو مہینوں سے زیادہ وقت سے جاری کسان تحریک کے درمیان، پچھلے ہفتے دہلی کے سنگھو بارڈر پر ایک نوجوان کے قتل کی واردات پر کسان مورچہ نے قتل اور نہنگ سکھوں سے خود کو الگ کرنے کے ساتھ ہی دہلی اور ہریانہ کی پولیس کے رویہ پر سوال اٹھایا ہے۔

بھارتی کسان یونین کے ترجمان و کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے سنگھو بارڈر قتل پر پولیس کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پولیس بھی تو وہاں موجود تھی، دہلی اور ہریانہ کی پولیس اور ایل آئی یو کے لوگ کیا کر رہے تھے؟ یہ کوئی ایک منٹ میں رونما ہونے والی واردات تو نہیں ہے۔

انہوں نے اس واردات کے تعلق سے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ یہ واردات حکومت کی اشتعال انگیزی کی وجہہ سے ہوئی۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اے بی پی چینل سے انٹرویو میں کہا کہ یہ قتل کسان  تحریک کو بدنام کرنے کی سازش ہے اور حکومت نے انتظامیہ کو تحریک کو بدنام کرنے کے لئے کروڑوں روپیے دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی واقعہ کیسے ہوتا ہے تنظیم یا حکومت اسکی کوئی ذمہ داری نہیں لے سکتی۔

واضح رہے کہ دلت نوجوان کے قتل کی ذمہ داری نہنگ سکھ سربجیت نے لی تھی اور اس نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا جس کے بعد اسے سات دنوں کی پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔

آج تک ٹی وی چینل سے انٹرویو کے دوران جب راکیش ٹکیت سے سوال کیا گیا کہ 26 جنوری کے واقعے میں بھی نہنگ سکھوں کا کردار تھا اور اس قتل کی واردات سے آپ کو نہیں لگتا کہ کسان تحریک کو پٹری سے اتارنے کی کوشش ہو رہی ہے؟ راکیش ٹکیت نے جواب میں کہا کہ تحریک چلتی رہے گی، ہمارے فوجی سرحد پر روز مارے جا رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ سرکار کیا کر رہی ہے؟ سرکار کو استعفی دے دینا چاہیئے نہ؟

ٹیگس