زیارت کےلیے پیدل سفر کرنا قدیم زمانے کی ایک یادگار ہے جو کسی خاص وقت، مذہب اور ثقافت کے لیے مخصوص نہیں ہے، جیسا کہ روایت ہے، حضرت آدم علیہ السلام ایک ہزار بار بارگاہِ الٰہی کی زیارت کے لیے ننگے پاؤں گئے۔
اٹھارہ ہزار سے زائد پاکستانی زائرین زمینی راستے سے اسلامی جمہوریہ ایران پہنچے ہیں جنہیں کربلا معلیٰ جانے کے لیے عراقی سرحد کی جانب روانہ کردیا گیا ہے۔
ان دنوں صوبے کربلا میں قریب دو کروڑ زائرین کے داخل ہونے کی خبر ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ ساتھ عراق کے اندر بھی ملک کے چپے چپے سے زائرین اربعین لاکھوں کی تعداد میں اس وقت کربلا کی جانب رواں دواں ہیں۔ تصاویر بھی عراق کے علاقے سماوہ اور ناصریہ میں جاری اربعین مارچ کی تصاویر کو ملاحظہ کیجیئے۔
ایران کے مختلف علاقوں سے اہل سنت والجماعت کا کارواں محبین آل رسول عنوان کے تحت زیارت اربعین کی غرض سے عراق کے لئے روانہ ہو گیا ہے۔
حکومت عراق نے پاکستان اور افغانستان سے آنے والے زائرین کو زمینی راستے سے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔
ایران کے مشرقی بارڈر پر زوارحضرت ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کا پرتپاک استقبال کیا جا رہا ہے اور سیستان بلوچستان کے عوام اور دیگر رضاکار اپنے پورے وجود کے ساتھ زائرین کی خدمت میں مصروف ہیں۔
عراق کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اربعین حسینی کے موقع پر زائرین کی سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کرے گی.
اسلامی جمہوریہ ایران کی سرحد مہران اور شلمچہ پر زائرین اربعین کا سیلاب نظر آ رہا ہے۔
اربعین حسینی کے ملین مارچ کے ایام نزدیک آنے کے ساتھ ہی ، ملک بھر سے زائرین حسینی کی ایک بہت بڑی تعداد نے عراق میں داخلے کے لئے شلمچہ سرحد کا انتخاب کیا ہے۔