عوامی رضار کار فوج سب سے ذیادہ قابل بھروسہ فورس
کسی بیرونی فوج کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائیگی کہ وہ موصل کی آزادی کے لئے زمینی آپریشن میں شریک ہو
عراق کی بدر تنظیم کے سربراہ اور عوامی رضار کار فورس الحشد الشعبی کے کمانڈر ہادی العامری نے کہا ہے کہ داعش کے زیر قبضہ تمام علاقوں کی آزادی میں عراقی فوج کا ساتھ دینے کے لئے عوامی رضا کار فوج سب سے ذیادہ قابل بھروسہ فورس ہے۔العامری نے المیادین ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ عوامی رضاکار فورس موصل کو داعش کے قبضے سے آزاد کرالے گی ۔ان کا مذید کہنا تھا کہ کرکوک کا علاقہ الحویجہ، اور الانبار صوبہ کا علاقہ فلوجہ بھی عوامی رضاکار فورس کے پروگرام میں شامل ہے ۔
عوامی رضار کار فورس الحشد الشعبی کے کمانڈر ہادی العامری نے موصل کو آزاد کرانے کے حوالے سے بیرونی فورسز کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بیرونی فوج کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائیگی کہ وہ موصل کی آزادی کے لئے زمینی آپریشن میں شریک ہو ۔ان کا کہنا تھا اس آپریش میں فضائیہ کی مدد بھی عراق کی مرکزی حکومت کی اجازت سے ہی ممکن ہوگی ۔انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی ہے کہ امریکہ سمیت کسی بھی بیرونی فورس کو اس آپریشن میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
عوامی رضار کار فورس عراقی معاشرے کے اندر سے تشکیل پائی ہے اور اس میں کئی اقوام،قبائل اور گروہ شامل ہیں اور اس وقت یہ فورس عراقی فوج کے شانہ بشانہ دہشتگردوں کے خلاف لڑ رہی ہے ۔ دہشتگرد تنظیم داعش نے بعث پارٹی اور علاقے کے بعض عرب ممالک کے پٹھؤوں کی مدد سے جون 2014 میں نینوا صوبے کے مرکزی شہر موصل پر قبضہ کرلیا تھا۔داعش نے موصل کو اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں کا ہیڈکوارٹر بنایا۔ موصل پر قبضے کے بعد داعش، بغداد سمیت عراق کے دیگر اسٹریٹیجک شہروں پر قبضے کا پروگرام رکھتا تھا۔
عراق کی مرجعیت اور عوام کی ہوشیاری سے داعشی بعثی فتنے کے خلاف عوامی رضاکار فورس وجود میں آئی اور اس نے ایک قابل اعتماد اور تقدیر ساز فورس کے طور پر داعش کی جارحیت اور دہشتگردانہ پیشقدمی کو روکا۔ عوامی رضار کار فورس الحشد الشعبی نے سنی آبادی کے ساتھ مل کر داعش دہشتگردی کے خلاف نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔ عوامی رضار کار فورس الحشد الشعبی نے عراقی فوج کے ساتھ ملکر تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں جسکی وجہ سے عراق میں داعش کے وجود اور ان کی سرگرمیوں کا دائرہ روز بروز تنگ ہورہا ہے ۔
عوامی رضار کار فورس الحشد الشعبی کی محنتوں اور جانثاری سے دیالہ،صلاح الدین اورالانبار کے اسٹریٹجک علاقے داعش کے قبضے سے آزاد ہو چکے ہیں اور اس عوامی فورس کی فرنٹ لائن پر موجودگی کی وجہ سے عراق کا دارلحکومت اورعراق کی ارضی سالمیت محفوظ ہے۔عراقی فورسز الرمادی شہر کی آزادی کے بعد فلوجہ شہر کو آزاد کرانے کا منصوبہ رکھتی ہیں اور الانبار صوبے کی مکمل آزادی کے بعدموصل کی آزادی کا فوجی آپریشن شروع کریں گی۔ عوامی رضار کار فورس کا کامیاب اور مثبت تجربہ موصل کی آزادی کے لئے شروع کئے جانے والے آپریشن میں ایک اضافی قوت و طاقت شمار ہوتا ہے ۔
عراق کی عوامی رضار کار فورس اس وقت انتہائی کم جنگی وسائل و امکانات کے ساتھ داعش کے خلاف سرگرم عمل ہے جبکہ دوسری طرف داعش کے خلاف امریکی اتحاد جو جدید ترین ہتھیاروں سے مسلح ہے وہ داعش کی پیشقدمی کو روکنے میں ناکام رہا ہےبلکہ جنگ کے دوران اس پر داعش کی حمایت کا بھی الزام سامنے آیا ہے۔
داعش کے خلاف امریکی اتحاد کی کارکردگی سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکی اتحاد حتی دوسری غیر عراقی فورسز پر بھی عراق بالخصوص موصل کی آزادی کے لئے اعتماد اور بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
عراقی حکام ،عوامی رضار کار فورس پر مذید اعتماد اور بھروسہ نیز انکی صلاحیتوں اور پوٹینشل سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے الانبار صوبے کی مکمل آزادی اور نینوا صوبے کے مرکزی شہر موصل کی آزادی کے منصوبے کو عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔