May ۱۲, ۲۰۱۶ ۲۰:۰۴ Asia/Tehran
  • فلسطین میں یوم نکبہ اورسخت حفاظتی انتظامات

غاصب صیہونی فوجیوں نے گیارہ مئی سے غرب اردن اور بیت المقدس کو جانے والے راستوں کو فلسطینیوں پر بند کردیا ہے تاکہ صیہونی شہری غاصب اسرائیل کی تاسیس کا جشن منا سکیں


صیہونی حکام نے فلسطینی علاقوں پر قبضے کی برسی کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کئے ہیں اورغرب اردن کے علاقوں کے اردگرد سیکوریٹی بیلٹ قائم کرکے مقبوضہ علاقوں کو عملی طور پر ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے۔1967  کے مقبوضہ علاقوں کو جانے والے  والے تمام راستوں کو فلسطینی شہرویوں کے لئے بند کردیا گیا ہے  ۔غاصب صیہونی فوجیوں نے گیارہ مئی سے غرب اردن اور بیت المقدس کو جانے والے راستوں کو فلسطینیوں پر بند کردیا ہے تاکہ صیہونی شہری غاصب اسرائیل کی تاسیس کا جشن منا سکیں۔صیہونی فوجیوں کی یہ تعیناتی چودہ مئی کی مناسبت سے کی جارہی ہے کیونکہ اس دن کو فلسطین پر قبضے کے 68 سال مکمل ہوجائیں گے غاصب صیہونی حکومت کی طرف سے بدھ کی رات سے یوم تاسیس کا جشن شروع ہوچکا ہے۔فلسطینی اس دن کو یوم نکبت یا روز مصیبت قرار دیتے ہیں اور ہرسال اس موقع پر 1948 اور 1967 میں اسرائیلی قبضے میں جانے والے علاقوں نیز سرحدی اور گرین لائن پر  اس قبضے کے طولانی ہونے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔ فلسطین پر قبضہ فلسطین کی تاریخ کا ایک تلخ ترین واقعہ ہے ۔یہ قبضہ فلسطینیوں کے بے گھرہونے اور انکی نسل کشی اور قتل عام کا باعث بنا۔اور اسی قبضے کے نتیجے میں فلسطینی گذشتہ کئی عشروں سے لیکر آج تک مہاجرت،قید و بند،تشدد اورجنگ کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔غاصب صیہونی حکومت کے مشرق وسطی نیز عالم اسلام کے مرکز اور انتہائی اسٹریٹجک علاقے میں فلسطینی سرزمینوں پر قبضہ نے اس علاقے کو ایک آتش فشاں اور بحرانوں کے مرکز میں تبدیل کردیا ہے ۔اس علاقے پر صیہونی قبضے کو 68 سال ہوگئے ہیں لیکن اسکے باوجود یہ علاقہ بدستور بد امنی اور عدم استحکام کا شکار ہے اور اسکی جڑیں مغرب اور عالمی صیہونیت کی سامراجی مفادات سے جڑی ہوئی ہیں۔غاصب صیہونی حکومت نے 2000 سے لیکر اب تک نہ صرف غزہ کا محاصرہ کررکھا ہے بلکہ اس غاصب حکومت نے اس دوران تین بار غزہ پر جارحیت کا ارتکاب کرکے اس علاقے میں خون کی ندیاں بہا دیں۔غاصب صیہونی حکومت نے تکفیری گروہوں کو مسلح اور انکی حمایت کرکے اس علاقے کو آگ میں جھونک دیا ہے ۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی کالونیوں کی تعمیر ،فلسطینی باشندوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں آوارہ وطن کرنا وہ دیگر مظالم ہیں جن کا فلسطینیوں کو سامنا کرنا  پڑا۔اس سے بڑھ کر یہ کہ  اس وقت بھی ہزاروں فلسطینیوں کو صیہونی جیلوں میں بند کردیا گیا ہے تاکہ انکی آواز عالمی برادری تک نہ پہنچ سکے ۔ دوسری طرف امریکی کانگریس ہرسال اس غاصب حکومت کے لئے  تین ارب ڈالر کی ناقابل واپسی امداد منظور کرتی ہے اور آج صیہونی حکومت ایسی حالت میں مقبوضہ فلسطینی زمینوں پر قبضے کی  اڑسٹھ ویں سالگرہ منا رہی ہے کہ اس حکومت کا اقتصادی نظام  اورفوجی مشینری امریکی ڈالروں کے بل بوتے پر چل رہی ہے ۔بہرحال 2016 میں غاصب صیہونی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقوں کو جانے والے راستوں کو فلسطینی شہریوں پر بند کرنا اس بات کی علامت ہے کہ صیہونی خواب چکنا چور ہوچکے ہیں اور وہ جس فلسطین کو تورات کی تعبیر کے مطابق  دودھ اور شہد کی نہروں والے علاقے میں تبدیل کرنا چاہتے آج اس علاقے کی یہ کیفیت ہے کہ غاصب اسرائیل کو اپنا یوم تاسیس کا جشن منانے کے لئے اس علاقے میں فوجی تعینات اور سیکوریٹی کے انتہائی سخت انتظامات کرنے پڑتے ہیں۔     
 

ٹیگس