May ۱۳, ۲۰۱۶ ۱۹:۳۰ Asia/Tehran
  • روز نکبہ یا یوم مصیبت کا پیغام

ہر سال چودہ مئی کے دن فلسطینی باہمی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی عدل و انصاف کی پکار فلسطین پر قابض جارح قابضوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کردیتی ہے ۔

کل چودہ مئی کو فلسطین پر صیہونی قبضے کے اڑسٹھ سال مکمل ہونے کو ہیں۔اس مناسبت سے فلسطین کے 1948 اور 1967 کے مقبوضہ علاقوں کے درمیان گرین بیلٹ کے دونوں اطرف میں مظاہروں کا سلسلہ  جاری ہے ۔ہرسال اس دن کی مناسبت سے فلسطین بھر میں فلسطینی شہری ایک دوسرے سے اظہار یکجہتی کے لئے سڑکوں پر آکر احتجاج کرتے ہیں تاکہ اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی داستانوں کو سوئی ہوئی عالمی برادری تک پہنچاسکیں۔اس سال غرب اردن ،بیت المقدس اور غزہ کے شہریوں کے علاوہ 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں آباد ہزاروں فلسطینیوں نے واپسی کے حق کے سلوگن کے ساتھ صحرائے نقب کے علاقے میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کی ۔مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے اپنے وطن واپسی کے حق اور اپنے وطن اور آبائی علاقوں میں واپسی پر تاکید کی۔مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے والی اعلی کونسل نے تمام فلسطینیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی کاز کے لئے شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت اور روز نکبہ یا یوم مصیبت کے مظاہروں میں وسیع پیمانے پر شرکت کریں ۔اس اعلی کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کی برسی کی مناسبت سے ہونے والے احتجاج میں بھرپور شرکت ،اسرائیل کی غاصب حکومت کے لئے ایک واضح پیغام ہوگا کہ فلسطینی اپنے اباؤاجداد کی سرزمینوں پر باقی رہنے پر تاکید کرتے ہیں اور اپنی فلسطینی شناخت پر قائم ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ فلسطین پر قبضہ تاریخ کے حافظے میں محفوظ ہے اور فلسطینی نسل در نسل اس سانحے کو سینہ بہ سینہ نقل کرتے ہوئے مہاجرین کی اپنے وطن واپسی اور خودمختار فلسطین کی تشکیل جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہوگا پر سختی سے تاکید کرتے رہیں گے ۔ اس وقت سترہ لاکھ فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں رہائش پذیر ہیں ان فلسطینیوں نے 68 سال پہلے اسرائیلی قبضے کے باوجود اپنے آباؤ و اجداد کی سرزمینوں کو ترک نہیں کیا تھا ، یہ فلسطینی اس وقت اسرائیلی دھونس دھاندلی کے باوجود اسرائیلی شہری سمجھے جاتے ہیں اور ان کے پاس اسرائیل کا شناختی کارڈ ہے لیکن اس کے باوجود فلسطین کی آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی امنگ اور خواہش ان کے قلب و ذہن میں موجزن ہے ۔

ہر سال چودہ مئی کے دن فلسطینی باہمی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی عدل و انصاف کی پکار فلسطین پر قابض جارح قابضوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کردیتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ چند دنوں سے صیہونی فوج نے مقبوضہ علاقوں کو ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے تاکہ فلسطینیوں کو کنٹرول میں رکھ سکیں۔

چودہ مئی انیس سو اڑتالیس بیسویں صدی کے  ایک ایسے تلخ واقعے کی یاد دہانی کراتا ہے جس دن  غاصب اسرائیل نےفلسطین پر قبضہ کرکے یہاں کے باشندوں کو آوارہ وطن کردیا تھا ، چودہ مئی کا دن اس دن کی یاد دلاتا ہے جب ایک پوری نسل کو اپنے عزیز و اقارب کے سوگ میں مبتلا اور مشرق وسطی کو بحرانوں کے مرکز میں تبدیل کردیا گیا۔

جس دن غاصب صیہونی حکومت نے اس علاقے پر قبضہ کیا اس دن سے ہی  یہ واضح ہوگیا تھا کہ یہ غاصب حکومت مشرق وسطی میں تسلط پسندانہ جارحانہ اور صیہونی نسل پرستی پر مبنی اپنی پالیسیوں کو اس خطے پر نافذ کرنا چاہتی ہے ۔

مقبوضہ علاقوں میں غاصب صیہونی حکومت کی تشکیل کی نسل پرستانہ پالیسیاں اتنی واضح تھیں کہ اقوام متحدہ نے انیس سو پچہتر میں قرارداد نمبر تین ہزار تین سو اناسی منظور کرکے صیہونیت کو قوم پرستی کے مترادف قراردیا تھا۔

قومی پرستی غاصب صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ اور غاصبانہ قبضے کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے میں موثر اور اس کے آغاز میں ممد و معاون ثابت ہوئی، یہاں تک کہ غاصب صیہونی حکومت کے وزير اعظم نیتن یا ہو نے مقبوضہ فلسطینیوں سے تمام فلسطینیوں کو نکال باہر کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس ملک میں صرف صیہونی ایک پرچم تلے رہ سکیں۔

فلسطین کا سرسبز علاقہ بیسویں صدی کے آغاز سے ہی سرخ ہوچکا ہے لیکن امریکہ ، برطانیہ اور صیہونی لیڈروں کے منحوس گٹھ جوڑ نے اس علاقے کی انسانیت پر ایک ایسا  سانحہ اور مصیبت مسلط کی ہے جو اکیسویں صدی میں بھی بدستور جاری ہے ۔

ٹیگس