قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی آسٹریا کے صدرہینزفشر سے ملاقات
Sep ۱۰, ۲۰۱۵ ۱۳:۰۳ Asia/Tehran
بعض یورپی ملکوں کی طرف سے امریکا کی ایران دشمنی کی پیروی غیرمنطقی ہے
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران کے دورے پر آنے والے آسٹریا کے صدر ہینز فشر سے ملاقات میں اسلامی انقلاب کی وجہ سے ایران میں امریکا کے مفادات کے ختم ہو جانے اور اسی وجہ سے اسلامی انقلاب کے خلاف جاری امریکی حکومت کی دشمنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے سلسلے میں امریکا کی مخاصمانہ پالیسیوں پر بعض یورپی ملکوں کا عمل پیرا ہونا غیر منطقی عمل ہے۔ آپ نے فرمایا: "البتہ آسٹریا ایسے ملکوں کے زمرے میں نہیں ہے اور دونوں ملکوں کے حکام کو چاہئے کہ روابط کے زیادہ سے زیادہ فروغ کے لئے منصوبہ بندی کریں اور اس کے نفاذ پر توجہ دیں۔"اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اسلامی انقلاب کا بنیادی ہدف راہ خدا پر گامزن ہونے اور عملی جامہ پہننے والے ایمان و عقل کی روشنی میں سعادت و کامرانی کو ایران کے عوام اور تمام انسانوں کے لئے یقینی بنانا ہے۔ آپ نے فرمایا: "البتہ ہمارے اس خیر خواہانہ موقف کے بین الاقوامی سطح پر کچھ دشمن بھی موجود ہیں جو جنگ کی آگ بھڑکانے اور قوموں کو آپس میں دست و گریباں کر دینے کے در پے ہیں، تاہم حکومتوں اور قوموں کے درمیان ایران کے اچھے اور قریبی دوست بھی موجود ہیں۔"
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کے بعد ایران سے بعص یورپی ملکوں کی ناقابل فہم دشمنی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب نے ایران کو امریکیوں کے چنگل سے آزاد کرایا جو پوری طرح ان کے قبضے میں تھا اور یہی اسلامی جمہوریہ ایران سے امریکا کی دشمنی کی اصلی وجہ ہے، لیکن بعض یورپی ملکوں کا امریکا کے نقش قدم پر چلنا غیر منطقی اور بے بنیاد عمل ہے، تاہم آسٹریا ان ممالک میں شامل نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دونوں ملکوں کے تعلقات کے فروغ کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا اور ایران اور یورپی ملکوں کے تعلقات کے مستقبل کے بارے میں آسٹریا کے صدر ہینز فشر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: "کچھ یورپی حکومتوں کی جانب سے کچھ باتیں تو ہوئی ہیں لیکن ان بیانوں کے عملی سطح پر اثرات کا انتظار کرنا ہوگا۔"
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں اسلام کے نام پر گمراہ عناصر کی جانب سے فتنہ و فساد پھیلانے والے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلام وہ نہیں ہے جس کی تصویر یہ تنظیمیں پیش کرتی ہیں، بلکہ اسلام محکم منطقی، عقلی اور ایمانی بنیادوں پر استوار ہے۔
اس ملاقات میں صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں آسٹریا کے صدر ہینز فشر نے ایران کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا اور ایران کے حکام سے اپنے مذاکرات کو بہت تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں موضوعات اور مذاکرات پر اور محنت کرنی ہوگی تاکہ اچھے معاہدوں تک پہنچا جا سکے۔ آسٹریا کے صدر نے اپنے ملک کے بارے میں رہبر ایران کی مثبت نگاہ پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ جناب روحانی کے ساتھ میرے بہت اچھے مذاکرات ہوئے اور ہم مستقبل کے تعلق سے پرامید ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مشترکہ تعاون کے لئے اب بڑے اچھے مواقع پیدا ہو گئے ہیں۔