Oct ۰۵, ۲۰۱۵ ۱۵:۱۹ Asia/Tehran
  • ایران اور یورپ کے درمیان اقتصادی تعاون کے لئے مذاکرات
    ایران اور یورپ کے درمیان اقتصادی تعاون کے لئے مذاکرات

تہران آج کل یورپی ممالک کے اقتصادی وفود کا میزبان ہے- جرمنی ، اٹلی، ہالینڈ، سوئیزرلینڈ اور کرویشیا کے وفود ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے مذاکرات میں مصروف ہیں-

اس نتاظر میں اتوار کو تہران میں ایران کے آزاد تجارتی علاقوں کے حکام کے ساتھ جرمنی کے اقتصادی وفود کے مشترکہ اجلاس ہو ئے ہیں- اس اجلاس میں ایران کے نائب وزیر اقتصاد محمد خزائی نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار ایران میں سو فیصد سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور آزاد علاقوں میں سرمایہ کاری کے لئے خصوصی ترغیبی پیکیج اور مراعات مد نظر رکھی گئی ہیں-

 ایران کے تجارتی ترقی کے ادارے کے سربراہ ولی اللہ افخمی راد اور اٹلی کے اقتصادی وفد کے ارکین نے بھی اتوار کو اس سال ماہ نومبر کے آخر میں ایران کا دورہ کرنے والے اٹلی کے ایک بڑے اقتصادی وفود کی مفید موجودگی کا پروگرام تیار کرنے کے مقصد سے اجلاس منعقد کیا- ایٹمی مسئلے میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے سمجھوتے نے ایران میں تیل، گیس، پیٹروکیمیکل، نقل و حمل، صنعت، معدنیات اور دوسرے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے مختلف مواقع فراہم کئے ہیں - جرمنی ، اٹلی، ہالینڈ، اور دیگر ممالک جو پابندیوں سے پہلے بھی مختلف میدانوں میں بڑے پیمانے پر تعاون کرتے رہے ہیں اس وقت تعاون کا نیا دور شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں لیکن یہ آغاز ماضی سے مختلف ہوگا جس میں سب سے اہم بات ، اس تعاون میں ایران اور یورپ کے نقطہ نگاہ میں تبدیلی ہے- شاید دس سال پہلے ایران کو اپنی مصنوعات کی منڈی اور اس میں ایک صارف کی حیثیت سے اپنا حصہ حاصل کرنے کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا لیکن اب حالات بالکل بدل چکے ہیں اور اس تبدیلی کی وجہ ایران کی جانب سے اقتصادی تعاون اور اشتراک عمل کے مواقع پر مساوی حق رکھنے پر تاکید ہے-

ایران ، اپنے اقتصادی منصوبوں میں سرمایہ جذب کرنے کی جانب مائل ہے لیکن اس سرمایہ کاری کا انحصار ، سائنس اور ٹیکنالوجی کی درآمد اور ایران میں مقامی ماہرین سے استفادے پر ہے- جرمنی کی ریاست نیدرزاکسن کے وزیر اقتصاد اولاف لیس نے بھی ایران اور جرمنی کی سرگرم اقتصادی شخصیتوں اور سرمایہ کاروں کے اجلاس میں اسی نکتے کی جانب اشارہ کیا ہے- انھوں نے کہا کہ ہم ایران کو صرف اپنی مصنوعات کی برآمدات کا خریدار ملک نہیں بلکہ اپنا تجارتی پارٹنر سمجھتے ہیں- اولاف لیس نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جرمنی کے نیدرزاکسن صوبے کی سرگرم اقتصادی شخصیتوں کو ایران کی با صلاحیت اور ماہر افرادی قوت سے استفادہ کرنا چاہئے کہا کہ ایران اور جرمنی کے تعلقات تاریخی ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم نیا تعاون مثبت اور تعمیری انداز سے شروع کریں گے-

 مسلمہ امر یہ ہے کہ ایران، قدرتی ذخائر بالخصوص تیل، گیس اور معدنیات سے مالا مال اور ممتاز جغرافیائی پوزیشن کا حامل ہے جو دنیا میں مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب کے لئے ٹرانزٹ شمار ہوتا ہے- ایران بڑی تعداد میں نوجوان اور تعلیم یافتہ افرادی قوت کا حامل ہے جو غیرملکی سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش ہو سکتا ہے- ان تمام خصوصیات کو مد نظر رکھتے ہوئے یورپ سمیت تمام ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کے میدان میں ایران کی پالیسی اسٹریٹیجک اور طویل مدت ہو گی-

ٹیگس