Jan ۱۶, ۲۰۱۶ ۱۴:۲۶ Asia/Tehran
  • قطر میں اقتصادی مشکلات

قطر کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ تیل اور گیس کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے جنوری کی پندرہ تاریخ سے پٹرول کی قیمتوں میں پندرہ فیصد اضافہ کر دیا جائے گا۔

قطر خلیج فارس کے اسٹریٹجک علاقے میں ایک چھوٹا سا ملک ہے جسکی آبادی بائیس لاکھ اور کل رقبہ تقریبا 11586 کلو میٹر ہے۔ اس ملک نے گذشتہ ایک عشرے میں اقتصادی میدان میں حیران کن ترقی کی ہے۔ اس ترقی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ قطر نے 2005 میں قطر انویسٹمنٹ بینک کا آغاز کیا اور صرف آٹھ سالوں میں اس کا سرمایہ ایک سو ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا۔ اس اقتصادی ترقی کی بدولت قطر کے مرکزی بینک جس کا 2008 میں زر مبادلہ دس ارب ڈالر تھا 2012 میں چھیالیس ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔

قطر کی یہ اقتصادی ترقی اس بات کا باعث بنی کہ 2000 سے لیکر 2014 تک قطر کے قومی بجٹ میں دیگر ملکوں کے برخلاف خسارے کے بجائے اضافی رقوم موجود رہی ہیں۔

مثال کے طور پر 2012 میں قطر کی آمدن میں 24.7 فیصد اضافہ ہوا اور یہ رقم 76.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ اس سال اخراجات میں صرف دو فیصد اضافہ ہوا اور کل رقم مشکل سے 48.9 ارب ڈالر تک پہنچی۔ اسطرح 2012 میں قطر کے پاس 27.4 ارب ڈالر اضافی تھے جو کہ غیر خالص پیداوار کا 14.2 فیصد بنتا ہے۔

بہر حال گذشتہ پندرہ سالوں میں ایسا پہلی بار ہوا کہ قطر نے دسمبر 2015 میں اس بات کی پیشنگوئی کی تھی کہ 2016 کے بجٹ میں قطر کو 12 ارب آٹھ سو ملین ڈالر کے خسارے کے بجٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ قطر کی حکومت جس نے ہمیشہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات انجام دیئے تھے اب مجبور ہو گئی ہے کہ اپنے قومی بجٹ کے خسارے کو پورا کرنے کے لئے پٹرول کی قیمتوں میں تیس فیصد اضافہ کرے ۔

ماضی میں قطر کی اقتصادی ترقی کی بڑی وجہ تیل و گیس کی قیمتوں میں اضافہ تھا کیونکہ قطر کی آمدنی کا پچاسی فیصد حصہ تیل و گیس کی ایکسپورٹ سے وابستہ ہے۔

قطر کو اقتصادی حوالے سے جن مشکلات اور بجٹ خسارے کا سامنا ہے تو اسکی ایک وجہ عالمی منڈی میں تیل و گیس کی قیمتوں میں کمی ہے جبکہ دوسری طرف قطر کی خطے میں مداخلت پسندانہ پالیسیاں بھِی اس بات کا باعث بنی ہیں کہ اسے غیر ضروری اخراجات کا سامنا کرنا پڑے۔

امریکہ، سعودی عرب اور قطر نے ایران اور روس کی اقتصاد کو نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی جسکے نتیجے میں تیل کی قیمت جو 2013 میں ایک سو ڈالر فی بیرل سے زیادہ تھی رواں سال کے آغاز میں کم ہو کر تیس ڈالر سے بھی نیچے آگئی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں اس نمایاں کمی کے علاوہ قطر کی طرف سے لیبیا، عراق، یمن، شام اور بحرین وغیرہ میں مداخلت بھی قطر کے بجٹ میں خسارے کا باعث ہے مثال کے طور پر قطر نے شام میں بشار اسد کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے لئے اتنی زیادہ سرمایہ کاری کی تھی کہ قطر کی خارجہ پالیسیوں کے حوالے سے "نیلامی کا نظام" جیسی اصطلاح سامنے آئی۔ نیلامی کے نظام سے مراد یہ ہے کہ جو کوئی بھی بشار اسد کی حکومت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچائے گا قطر سے اسے سب سے زیادہ پیسہ ملے گا۔

پس یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ قطر کی اقتصاد میں منفی رجحانات کی بنیادی وجہ جو 2016 میں دیکھنے میں آرہی ہے اس ملک کی غلط سیاست بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ ملکر خطے کی سیاست میں دوسرے ممالک کے اندرونی مسائل میں بے جا مداخلت کا نتیجہ ہے۔

ٹیگس