Nov ۲۶, ۲۰۱۶ ۱۶:۳۳ Asia/Tehran
  • یمن میں امریکہ کی مداخلت اور سازشیں

یمن میں عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا ہےکہ امریکہ علاقے میں آگ لگانے کی سازشیں رچ رہا ہے تا کہ اپنی مداخلت اور اثر و نفوذ پیدا کرنے کا ماحول پیدا کرسکے۔

 

یمن میں عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا ہےکہ امریکہ علاقے میں آگ لگانے کی سازشیں رچ رہا ہے تا کہ اپنی مداخلت اور اثر و نفوذ پیدا کرنے کا ماحول پیدا کرسکے۔ عبدالسلام نے کہا کہ امریکہ علاقے میں اپنی مداخلتوں کو جاری رکھنے اور اپنا اثر و نفوذ قا‏ئم رکھنے کے درپئے ہے، انہوں نے بحران یمن میں امریکہ کے منفی کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ خود ان ملکوں میں سے ہے جنھوں نے یمن پر جارحیت کی ہے اور وہ یمن اور سعودی عرب کے درمیان  کسی طرح کا ثالثی کا کردار ادا نہیں کررہا ہے۔

یمن کے بحران میں امریکہ کے کردار پر ایک نگاہ ڈالتے ہوئے اور اقوام متحدہ کی راہ میں اسکی خلاف ورزیوں کو دیکھتے  ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ نے اقوام متحدہ کی کارروائیوں میں خلل ڈالا ہے۔

بحران یمن کے تعلق سے اقوام متحدہ اور اس کے دیگر اداروں کی کارکردگی اور اس کے عھدیداروں کے بیانات اور اقدامات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ پوری طرح سے بحران یمن سے بوکھلا اٹھی ہے او وہی امریکہ اور سعودی عرب کے تسلط پسندانہ نقش قدم پر چل رہی ہے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ گذشتہ ہفتوں سے یمن میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ولد شیخ اسماعیل کا نام سننے میں کم  آرہا ہے۔ یمن کے حالات اس بات کو بیان کررہے ہیں یمن کے مسئلے حتی کہ  خبروں میں بھی اب ان کا نام کم سننے کو مل رہا ہے اور اب امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کی تجویزاور نقشہ ہائے راہ پر غور کیا جارہا ہے۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اسماعیل ولد شیخ کے کردار میں کمی آنے کا یہ مطلب ہے کہ امریکہ باضابطہ اور علی الاعلان طریقے سے یمن کے بحران پر اپنا کنٹرول حاصل کرنا چاہتاہے اور اس پر اپنی نظر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ نے صرف بحران یمن کو سیاسی طریقوں سے حل کرنے کی راہ میں رکاوٹیں  ڈال رہا ہے بلکہ جنگ میں سعودی عرب کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس کرکے عملی طور سے سعودی عرب اور ان کے ایجنٹوں یعنی مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی کے جرائم میں برابر کا شریک ہے۔ امریکہ یمن کے حالات سے بدستور غلط فائدہ اٹھا رہا ہے اور یمن میں اسکے مداخلت  پسندانہ اور فوجی اقدامات جاری ہیں۔اسی تناظر میں کچھ مہینوں قبل یہ رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ امریکہ نے القاعدہ دہشتگرد گروہ سے مقابلے کے بہانے اپنی اسپیشل فورسس یمن بھیجی ہیں۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ امریکہ کی اسپیشنل فورسس نے دوہزار پندرہ میں یمن سے انخلا کردیا تھا۔ یمن میں ایسے عالم میں دہشتگردی کے مقابلے کے دعویے کئے جارہے ہیں کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمن پر وسیع حملے شروع کرکے القاعدہ اور داعش کی لاجیسٹیک مدد میں بھی اضافہ کردیا ہے اس کے علاوہ ان ممالک نے دہشتگرد گروہوں کو طرح طرح کے ہتھیاروں اور ساز وسامان سے لیس بھی کردیا ہے اور مالی مدد بھی کررہے ہیں تا کہ انصاراللہ اور عوامی کمیٹیوں سے جنگ کرسکیں۔

یمن کے حالات کے بارے میں جو نکتہ قابل غور ہے یہ ہے کہ امریکہ یمن کے داخلی امور میں مداخلت کرکے اس ملک کے حالات سے غلط فائدہ اٹھارہا ہے۔اس سلسلے میں قبائلی عمائدین اور سکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ یمن پر امریکہ کے ڈرون طیاروں کی جارحیت میں سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں۔یہ ایسے عالم میں ہے کہ امریکی حکام نے کہا  ہے کہ امریکہ یمن پر ڈرون حملے جاری رکھے گا۔ یمن کے نہتے عوام کے خلاف امریکہ کی سازشیں محض اس ملک کے اقتدار اعلی کی مخالفت کرنے تک محدود نہیں ہے بلکہ اھل عالم یہ دیکھ رہے امریکہ یمن کے خلاف سیاسی سازشیں کررہا ہے اور اس ملک میں بدامنی جاری رکھتے ہوئے سیاسی خلا بنائے رکھنا چاہتا ہے۔ ایسے عالم میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ یمن کے بحران میں عوام کو حق خود ارادیت دینے سے امریکہ اور سعودی عرب کا انکار کررہے ہیں کیونکہ اس طرح وہ عوامی تحریک نظر انداز کرکے ملک کے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں۔ان مذموم اھداف کے پیش نظر تحریک انصاراللہ نے امریکہ کے مشکوک اقدامات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔   

 

ٹیگس