Oct ۰۹, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۳ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی نے نالج بیسڈ کمپنیوں کی نمائش کا دورہ کیا

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران میں حسینیہ امام خمینی میں منعقدہ نالج بیسڈ اور ہائی ٹیک کمپنیوں کی نمائش کے دورے کے موقع پر تیل کی معیشت پر انحصار ختم کرنے کی ضرورت پر تاکید کی-

اس نمائش میں سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں نئی کامیابیوں اور کمرشلائزیشن پروجیکٹس کو پیش کیا گیا جو ایرانی جوانوں اور ماہرین کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں۔

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نالج بیسڈ سے متعلق تیس اسٹالوں کا معائنہ کیا اور محققین اور سائنسدانوں سے بات چیت کی۔ اس موقع پررہبر انقلاب اسلامی کو، ایرانی ماہرین اور سائنسدانوں کی تیار کردہ جدید ترین سائنسی ایجادات اور ٹیکنالوجیوں کے بارے میں بتایا گیا-

نالج بیسڈ کمپنیوں نے اس نمائش میں کینسر کی تشخیص ، ہیمو ڈائیلیسس اور روبوٹ کے ذریعے آپریشن کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل میڈیکل سسٹم ، لیبارٹریزمیں استعمال ہونے والی مشینوں اورآلات ، پوری طرح سے اندرون ملک تیار ہونے والی جدید ترین دواؤں اور واکسینیشن ، جیٹ موٹروں کی ڈیزائننگ اور پیداوار ، بجلی گھروں کے کنٹرول سسٹم ، جدید ترین لیزرسسٹم اور اپنے تیار کردہ کمپیوٹرگیمزنمائش کے لئے رکھے تھے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ہمیشہ تیل پر انحصار کئے بغیر معیشت کو مستحکم کرنے پر تاکید کی ہے- اور آپ کے کل کے بیانات بھی دو اہم اور اسٹریٹیجک پہلوؤں سے، اس ضرورت کی یادآوردی کراتے ہیں-

آپ نے تیل پر مبنی معیشت کے اثرات اور نتائج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، تیل کی معیشت کی ثقافت کا بھی ذکر کیا اور جو سامان ایران کے اندر بہترین کیفیت میں بنائے جا رہے ہیں ان کی بیرون ملک سے درآمدات کو ہدف تنقید بنایا اور فرمایا کہ اس کی وجہ تیل کی معیشت پر انحصار کی ثقافت کا نتیجہ ہے اور اس غلط نظریے کی اصلاح ہونی چاہئے-

رہبر انقلاب اسلامی نے اس سے پہلے بھی انقلاب کے دوسرے قدم سے موسوم اپنے اہم اور اسٹریٹیجک بیان میں اقتصادی مقاصد کے تقاضوں پر تاکید فرمائی ہے - آپ نے فرمایا کہ کسی بھی ملک کی مضبوط معیشت اس کا ایک مضبوط پوائنٹ ہے جو اغیار کی مداخلت ، اس کے اثر و رسوخ کو روکنے اور ملک کے ناقابل تسخیر ہونے کا ایک اہم عنصر ہے، جبکہ کمزور معیشت ایک کمزور پوائنٹ ہے جس سے دشمنوں کو ملک میں مداخلت اور اثرو رسوخ کا موقع فراہم ہوتا ہے-

ان حقائق کے بیان کا مقصد، تیل کی قدر و قیمت کو نظرانداز کرنا نہیں ہے- اس لئے کہ یہ گرانبہا شی ، صنعت و معیشت کا انجن ہے لیکن پائیدار ترقی کے لئے اس وقت اس اسٹریٹیجک پروڈکٹ سے استفادہ کیا جاسکتا ہے کہ عاقلانہ منصوبہ بندی کے ذریعے تیل کو، علمی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی طرح حکام کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا تیل کی معیشت پرانحصار، یعنی خام تیل کی فروخت پر تکیہ کرنا ، ہماری معیشت کا ایک عیب ہے آچ ہم تیل کے اسیر ہیں، ہم تیل کی مٹھی میں ہیں ، تیل ہماری مٹھی میں نہیں ہے- اس کی پیداورا تو ہم کرتے ہیں لیکن اس کی قیمت کا تعین دوسروں کے ہاتھ میں ہے - اس کو بیچنے کا امکان دوسروں کے ہاتھ میں ہے، اس پر پابندی عائد کرنا دوسروں کے ہاتھ میں ہے۔ ہم درحقیقت تیل کے اسیر ہیں جبکہ تیل کو ہمارا اسیر ہونا چاہئے ۔ تیل کو ہمارے اختیار میں ہونا چاہئے - یہ ایک قطعی پالیسی ہے ،تیل ایک قومی سرمایہ ہے- 

آج کی ترقی یافتہ دنیا نے یہ ثابت کردکھایا ہے کہ تیل پر انحصار کرنے والی معیشت اور نالج بیسڈ پر مبنی معیشت کے درمیان ٹھوس فرق پایا جاتا ہے- اگرچہ تیل ، آمدنی اور ثروت کا منبع اور ذریعہ ہے لیکن خام تیل کی فروخت بتدریج معیشت کے کمزور ہونے اور سرانجام قومی پیداوار کی تنصیات کی نابودی پر منتج ہوگی- اسی سبب سے خام تیل کی فروخت پر انحصار کرنے کے سبب، معیشت کے لئے ناخوشگوار اور تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے- تعلیم یافتہ اور جدید افرادی قوت کی علمی استعداد وصلاحیت  پر بھروسہ کرتے ہوئےایسے سامانوں کو تیار کیا جا سکتا ہے کہ جن پر اکسٹرا ٹیکس بھی حاصل ہو، اور ان سامانوں میں سے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کی بھی برآمدات کی قیمت،  سیکڑوں بیرل خام تیل کی فروخت کے برابر ہے-                

اسی لئے رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نالج بیسڈ اور ہائی ٹیک کمپنیوں کی نمائش کے دورے کے موقع پر تیل کی معیشت پر انحصار کو ختم کرنے اور اس کے ثقافتی نقصانات سے بچنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے نمائش میں موجود محققین اور سائنسدانوں کی قدردانی کی۔

ٹیگس