کشمیر کی خصوصی حیثیت مسلم اکثریتی ہونے پر ختم کی گئی: کانگریس رہنما
کشمیر میں حالات بدستور کشیدہ ہیں اور گرفتاریوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہاہے کہ جموں و کشمیر کے مسلم اکثریتی ریاست ہونے کی وجہ سے ہی آئین کے آرٹیکل 370کو ہٹایا گیا ہے۔
چدمبرم نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر میں ہندوؤں کی تعداد زیادہ ہوتی توبی جےپی یہ قدم کبھی نہیں اٹھاتی۔انہوں نے مرکز کی بی جےپی کی قیادت والی حکومت پرطاقت کے استعمال سے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370کو ہٹانےکی سخت مذمت کی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ملک کے 70سال کی تاریخ میں کسی ریاست کے ٹکڑے کرکے مرکز کے زیر انتظام ریاست بنانے والا اس طرح کا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔
اپوزیشن کے تعاون نہ کرنے پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ لوک سبھا میں ہماری اکثریت نہیں تاہم اگر اے آئی اے ڈی ایم ،وائی ایس آر،کانگریس پارٹی،تلنگانہ راشٹر سمیتی ،بیجو جنتادل،عام آدمی پارٹی،ترنمول کانگریس اور جنتا دل (یونائیٹید) ان 7 جماعتوں نے تعاون کیا ہوتا تو راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی اکثریت ہوجاتی لیکن یہ رویہ افسوس ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست میں انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی ذرائع پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ جس سے صحیح اور حقیقی حالات کی اطلاع باہرنہیں آپارہی ہے۔
دوسری جانب کانگریس رہنما کے بیان پر بھارتیہ جتنا پارٹی کے رہنماؤں نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس بیان کو افسوسناک قرار دیا۔
خیال رہے کہ 5 اگست کو ہندوستان نے اس ملک کے زیر انتظام کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا تھا اور وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔ جس پرعالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا۔