شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے اور دھرنے جاری
Feb ۱۳, ۲۰۲۰ ۱۷:۱۶ Asia/Tehran
ہندوستان کے قومی دارالحکومت دہلی کے مختلف مقامات کے ساتھ ہی ہندوستان بھر میں پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹوں میں، بتایا گیا ہے کہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں میں اب ایس سی اور ایس ٹی یعنی شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب کے لئے ملازمتوں اور پرموشن میں ریزرویشن ختم کرنے کی حکومت کی کوششوں کی مخالفت بھی شروع ہوگئی ہے۔
نئی دہلی سے ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ قومی دارالحکومت دہلی کے مختلف مقامات پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی دھرنوں، مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہا۔
مظاہرین نے بی جے پی حکومت کی دلت مخالف پالیسیوں کی مخالفت میں بھی نعرے لگائے اور کہا کہ حکومت دلتوں اور درج فہرست قبائل کے لئے آئین میں موجود ریزرویشن ختم کرنے کی بھی کوشش کررہی ہے جو ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
اس سے قبل ہندوستان کے معروف قانون داں اور سپریم کورٹ کے سینئیر وکیل محمود پراچہ نے شاہین باغ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں اعلان کیا کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں اور دھرنوں میں ایس سی اور ایس ٹی کے لئے ملازمتوں اور پرموشن میں ریزرویشن ختم کئے جانے کی مخالفت بھی کی جائے گی۔
شاہین باغ میں جمعرات کو بھی دھرنے پر بیٹھی خواتین کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے بڑی تعداد میں لوگوں کے پہنچنے کی خبری ہے۔
اسی کے ساتھ ہندوستان کی سرکاری نیوز ایجنسی یو این آئی نے رپورٹ دی ہے کہ بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر نے عدالت عظمی میں ایک عرضی داخل کرکے شاہین باغ میں خواتین کے دھرنے کی بے جا مخالفت کے میں معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر، سابق چیف انفارمیشن کمشنر، وجاہت اللہ اور شاہین باغ کے ایک رہائشی بہادر عباس نقوی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی عرضی میں کہا گیا ہے کہ شاہین باغ میں خواتین کے دھرنے سے کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہے بلکہ اصل پریشانی افسران کے ذریعے ، متبادل راستے پر لگائی جانے والی رکاوٹوں کی وجہ سے ہے۔ اسی کے ساتھ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے گیٹ کے سامنے بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ دہلی پولیس نے جامعہ کے طلبا اور طالبات پر دس فروری کو ایک بار پھر لاٹھی چارج کیا تھا جس میں درجنوں طلبا و طالبات زخمی ہوگئے تھے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا ۔ ان میں سے کم سے کم پانچ طلبا کو آئی سی یو میں منتقل کرنا پڑا تھا۔ پولیس کے تشدد میں زخمی ہونے والے طلبا اور طالبات نے پولیس پر بدتر ین تشدد اور مخصوص اعضا پر ضرب لگانے کا بھی الزام لگایا ہے۔
اسی کے ساتھ ہندوستان کی تقریبا سبھی ریاستوں اور اہم شہروں سے سی اے اے این آرسی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ریاست یوپی کے دارالحکومت لکھنؤ کے حسین آباد علاقے کے گھنٹہ گھر پر بھی سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین کا دھرنا ایسی حالت میں جاری ہے کہ پولیس اہلکار ہر روز دھرنے کی جگہ پہنچ کے لاٹھیاں بجا کے خواتین سے بدکلامی کرتے ہیں اور انہیں ڈرانے دھمکانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ اسی کے ساتھ ریاست یوپی کے شہر الہ آباد میں بھی خواتین کا دھرنا جاری رہنے کی اطلاعات ہیں۔ ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنے کے مختلف مقاماتی کے ساتھ ہی ریاست کے اکثر اضلاع اور علاقوں میں بھی سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرے اور ریلیاں جاری ہیں۔
آسام اور مغربی بنگال کے مختلف علاقوں سے بھی احتجاجی دھرنوں اور مظاہروں کے جاری رہنے کی خبر ہے۔ اسی کے ساتھ آندھرا پردیش، تلنگانہ، کیرالا، کرناٹک تمل ناڈو اور مہاراشٹر سمیت ہندوستان کی تقریبا سبھی جنوبی اور جنوب مغربی ریاستوں میں بھی احتجاجی دھرنے اور مظاہرے جاری رہنے کی خبر ہے۔