May ۲۶, ۲۰۱۷ ۲۰:۰۳ Asia/Tehran
  • مصر میں دہشت گردانہ حملہ حمایت یافتہ فرقہ واریت کا مصداق، ایران

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے مصر کے صوبے المنیا میں عیسائیوں پر ہونے والے حملے کو حمایت یافتہ فرقہ واریت کا مکمل مصداق قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے مصر کے صوبے المنیا میں عیسائیوں کی حامل دو بسوں پر ہونے والے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہ جس میں چھبّیس افراد ہلاک اور بیس سے زائد دیگر زخمی ہوئے ہیں، کہا ہے کہ حالیہ تمام دہشت گردانہ حملے، جن میں لندن، فلپائن، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ میں ہونے والے دھماکے و حملے، اور مصر میں خونریز فائرنگ جیسے دہشت گردانہ واقعات شامل ہیں، سب کے سب امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ ریاض کے بعد ہوئے ہیں جن سے حمایت یافتہ فرقہ واریت کو تقویت ملنے کا پتہ چلتا ہے اور جس کے نتیجے میں سعودی عرب و بحرین میں جاری قتل عام و سرکوبی اور یمن میں بڑھتی ہوئی خونریز جنگ کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کے ساتھ کہا کہ ریاض میں حالیہ نمائشی اقدامات کا، جو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مقابلے کے زیرعنواں عمل میں لائے گئے ہیں، وہابی تکفیری افکار کے مکتب و مرکز اور دنیا کے مختلف ملکوں میں مسلح دہشت گردی کی مالی و لاجسٹیک حمایت کے سوا اور کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

بہرام قاسمی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حمایت یافتہ فرقہ واریت و انتہا پسندی کا براہ راست نتیجہ، بے گناہ انسانوں منجملہ مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر ادیان کے پیروکاروں کا خون بہنے کی صورت میں نکلا ہے، کہا کہ تمام عالمی اداروں اور ملکوں کی یہ بین الاقوامی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کی سلامتی کی کوشش اور دہشت گردی کا حقیقی طور پر مقابلہ کریں۔

ٹیگس