Jun ۰۹, ۲۰۲۰ ۲۲:۱۳ Asia/Tehran
  • ایران کا دانشور طبقہ سی آئی اے کے نشانے پر

امریکی قید سے رہا ہونے والے ایرانی سائنسداں سیروس عسکری نے ایرانی اساتذہ کو بار بار حراست میں لینے کے امریکی اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی یونیورسٹیوں کے طلبا و اساتذہ امریکی سی آئی اے کے نشانے پر ہیں۔

ایرانی سائنسداں پروفیسر سیروس عسکری امریکہ میں تین سال تک حراست میں رہنے کے بعد تین جون کو  ایسے عالم میں واپس ایران پہنچے ہیں کہ ان کے خلاف کوئی الزام بھی ثابت نہیں ہوا تھا۔

انہوں نے منگل کے روز ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سکریٹری علی باقری کنی سے ملاقات میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں  کے  دوہرے معیاروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی سطح پر محققین کے حقوق کا دفاع کرنے والی تنظیمیں ایرانی یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے مسئلے میں کہ جنہیں امریکہ میں بلا سبب حراست میں رکھا جا رہا ہے، خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔

پروفیسر عسکری نے کہا کہ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی، جی میل اور یاہو جیسی سروسز کو بھی بلا جواز کنٹرول میں لئے ہوئے ہیں۔سیروس عسکری نے کہا کہ ان کے ساتھ رابطے میں رہنے والے امریکی وکلا نے بھی امریکہ کے اس رویّے پر تنقید کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ امریکی عدلیہ نے ان کے سلسلے میں انصاف سے کام نہیں لیا ہے۔

اس ملاقات میں ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سکریٹری علی باقری کنی نے بھی کہا سیروس عسکری کی گرفتاری کے دوران ایران کے قومی اور ایرانی یونیورسٹیوں کے مفادات کو نقصان پہنچا ہے۔

ٹیگس