Sep ۲۴, ۲۰۲۰ ۲۲:۵۸ Asia/Tehran
  • امریکہ کو اقوام متحدہ سے مایوسی کیوں ہوئی؟

اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نے ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی پابندیاں دوبارہ عائد نہ کرنے پر عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

 امریکی مندوب کیلی کرافٹ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکہ کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اس خط سے مایوسی ہوئی جس میں انہوں نے ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے کی مخالفت کی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوترش نے سلامتی کونسل کے نام اپنے ایک خط میں کہا تھا کہ وہ ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی امریکی کوششوں کے حوالے سے کوئی قدم اٹھانے سے قاصر ہیں۔

سلامتی کونسل کے ارکان کی اکثریت کی مخالفت کے باوجود امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے گزشتہ دنوں دعوی کیا کہ ایران کے خلاف وہ تمام پابندیاں دوبارہ بحال ہوگئی ہیں جو قرارداد بائیس اکتیس کے تحت اٹھالی گئی تھیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے یہ دعوی ایسے وقت میں کیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مشتمل یورپی ٹرائیکا اور چین و روس نے مشترکہ بیانات جاری کرکے جامع ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت امریکہ کو سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے تحت ایران کے خلاف ٹریگر میکنیزم کو فعال بنانے کا حق حاصل نہیں ہے۔

دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی جاری رہے گی۔ مقامی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کا مقصد تہران کو واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات پر مجبور کرنا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ امریکہ ایران کے ساتھ نیا معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ نے آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو ایٹمی معاہدے سے غیر قانونی طور پر علیحدگی اختیار کرلی تھی اور ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کا اعلان کیا تھا۔ ایران کے خلاف امریکہ کے غیر قانونی دباؤ کی اصل وجہ یہ ہے کہ مزاحمتی محاذ کے اہم رکن کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں امریکی صیہونی محاذ کی سازشوں اور اقدامات کو ناکام بنانے میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔

ٹیگس