Nov ۰۷, ۲۰۲۰ ۰۰:۰۳ Asia/Tehran
  • شہید سلیمانی کے قتل کے اگلے دن بائیڈن نے کیا کہا تھا؟

کچھ لوگ اس طرح کا پروپيگنڈہ کر رہے ہیں کہ امریکہ کے صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائيڈن پوری طرح موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے الگ ہیں، لیکن کیا یہ بات صحیح ہے؟

سچائي یہ ہے کہ بہت سے معاملوں میں جو بائیڈن پوری طرح ڈونلڈ ٹرمپ سے متفق نظر آتے ہیں اور دونوں کے موقف کی یہی یکسانیت اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ بائيڈن بھی ان معاملوں میں ٹرمپ جیسا ہی موقف اختیار کریں گے۔ ان کے اس طرح کے موقفوں اور بیانوں میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بارے میں ان کا موقف خاص طور پر قابل توجہ ہے۔

بائيڈن نے شہید سلیمانی کے قتل کے اگلے ہی دن کہا تھا: "قاسم سلیمانی کے مارے جانے سے کوئي بھی امریکی غمگین نہیں ہوگا اور ان پر امریکی فوجیوں اور خطے کے ہزاروں بے گناہوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب کا مقدمہ چلا کر سزا دی جانی چاہیے تھی۔" جو بائیڈن نے اسی طرح کہا تھا: "حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کارروائي (جنرل سلیمانی کے قتل) کا ہدف ایران کی جانب سے نئے حملوں کو روکنا ہے لیکن یقینی طور پر اس کارروائي کے برعکس نتائج سامنے آئيں گے۔"

حقیقت امر یہ ہے کہ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سمیت ایران کے اعلی حکام متعدد بار اس بات کا اعلان کر چکے ہیں کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام ختم نہیں ہوا ہے بلکہ مناسب موقع پر امریکہ سے بھرپور انتقام ضرور لیا جائے گا۔ اب جب امریکہ کے صدارتی انتخابات میں جو بائيڈن کی جیت یقینی نظر آ رہی ہے تو انھیں اس مسئلے کے حل کے لیے ضرور کوئي راستہ تلاش کرنا ہوگا کیونکہ وہ اس جرم کو انجام دینے میں ٹرمپ حکومت کی غلطی کو بھی تسلیم کر چکے ہیں۔

ٹیگس