Jan ۱۰, ۲۰۱۹ ۱۲:۱۲ Asia/Tehran
  • انقلاب اسلامی اور دین کی شناخت

ایران میں صدیوں سے اسلام رائج تھا اور یہاں پر مذہب کی جڑیں بہت ہی گہری تھیں ایسے میں اس نظریہ کی تبلیغ جو مذہب کو معاشرے سے جدا کرتی ہو، کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔

ایسے میں غیر مذہبی افکار کے مقابلے میں اسلامی انقلاب نے یہ کوشش کی کہ مذہب کو ہر شعبے میں زندہ کرکے ملک کو مذہبی شناخت عطا کی جائے۔

اس میں کوئی شک نہيں ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب میں سیاست اور مذہب کا کردار رہا ہے تاہم بہت سے دانشوروں کا یہ خیال ہے کہ وہ چيز جو عوام کو سڑکوں پر لائی اور جس کی وجہ سے عوام نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر موجودہ آمریت کے خلاف جدوجہد کیا تھا وہ اسلامی تعلیمات اور مذہبی اقدار تھے۔

اس کے علاوہ اس انقلاب نے در حقیقت دنیا میں مذہب کو ماڈل کے طور پر پیش کیا ۔ مثال کے طور پر ایمیل ڈورکیم اور میکس کے نظریات کے مطابق جب ذہنیت کا دور ہوتا ہے تو دین و مذہب، معاشرے میں گوشہ نشین ہو جاتے ہیں ۔ ایسے میں ذہنیت، اس کا مقام لے لیتی ہے ۔

ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے اس نظریہ کو سخت چیلنج کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ یہ انقلاب مکمل طور پر مذہبی تعلیمات پر مبنی تھا۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے یہ ثابت کر دیا کہ دنیا میں قومیں، صرف سیکولر بننے کی جانب ہی قدم نہیں بڑھاتیں بلکہ ایسا بھی دیکھا گیا کہ کچھ ممالک نے پہلے سیکولر ہونے کے لئے اقدام کئے اور بعد میں وہ مذہب کی جانب  رجحان پیدا کرنے لگے۔ اس حساب سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلامی انقلاب، مارکسیزم نظریات کی مذمت کرتی ہے۔

مارکسیزم نظریہ کے مطابق، مذہب وہ افیم ہے اور حکمراں طبقے کو اس کو معاشرے کے نچلے طبقے پر اپنا تسلط قائم کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے ۔

ٹیگس