Dec ۰۹, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۶ Asia/Tehran
  • سعودی فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف

سعودی ذرائع نے جنوبی سرحدوں پر اپنے تین فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔ دوسری جانب یمن کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ سعودی اتحاد کے حملوں کا نشانہ بن کر آٹھ سو بچے مکمل طور پر معذور ہوچکے ہیں۔

سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی واس کے مطابق تین سعودی فوجی جیزان اور نجران کے سرحدی علاقوں میں مارے گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی نے اس کی مزید تفصیلات بیان نہیں کیں۔

ادھر المسیرہ ٹیلی ویژن نے خبر دی ہے کہ شمالی یمن کے صوبے صعدہ کے سرحدی شہر منبہ میں واقع الرقو نامی بازار پر سعودی بارڈر سیکورٹی فورس کے حملے میں تین افریقی تارکین وطن مارے گئے ہیں۔

قبل ازیں صوبہ صعدہ پر سعودی فوج کی گولہ باری میں دس افریقی تارکین وطن ہلاک اور پینتیس دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ دوسری جانب یمن کی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ سعودی اتحاد کی جارحیت اور وحشیانہ حملوں میں اب تک آٹھ سو بچے معذور ہوچکے ہیں۔

وزارت صحت کے ترجمان یوسف الحاظری کے مطابق یہ آٹھ سو بچے اب چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال سے کم عمر کے تقریبا تیس لاکھ بچے سعودی جارحیت کے نتیجے میں غذائی قلت کا شکار ہیں۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے حال ہی میں یمن میں انسانی صورتحال کو انتہائی المناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی اتحاد کے حملوں کی وجہ سے یمن میں صحت و صفائی کا نظام نابود ہوگیا ہے۔

یمن کے تقریبا گیارہ ملین بچوں کو انسانی دوستانہ امداد کی ضرورت ہے۔سعودی عرب نے دوہزار پندرہ سے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور بعض دوسرے عرب اور افریقی ملکوں کے تعاون سے یمن کو جنگ و جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ چار سال سے زیادہ عرصے سے جاری اس جنگ میں کئی ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ کئی لاکھ کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

سعودی حکومت نے یمن کا زمینی، ‌فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں اس ملک کو غذائی اشیا اور دواؤں کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔

سعودی حکام یمنی عوام کی مزاحمت کی وجہ سے اپنا ایک بھی مقصد حاصل نہیں کرسکے ہیں۔

ٹیگس