اسلام آباد کا سلامتی کونسل میں غزہ پر ووٹ، پاکستان میں سیاسی و مذہبی حلقوں میں شدید غم و غصہ، غزہ کے شہداء کے خون کی سودے بازی: مشتاق احمد خان
اسلام آباد کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق امریکہ کی پیش کردہ قرارداد کے حق میں ووٹ دینے پر پاکستان کے سیاسی، مذہبی اور صحافتی حلقوں میں شدید غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔
اسلام آباد کے اُس ووٹ نے، جو سلامتی کونسل میں امریکہ کی غزہ سے متعلق قرارداد کے حق میں ڈالا گیا، پاکستان کے سیاسی، مذہبی اور عوامی حلقوں میں ایک آگ سی بھڑکا دی ہے۔ منتقدین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کی روایتی فلسطین کی حمایت والی پالیسی سے یکسر مختلف ہے، کیونکہ قرارداد میں غزہ کے مستقبل، اس کے انتظامی ڈھانچے اور فلسطینی مزاحمت کے کردار کے متعلق کئی اہم ابہام موجود ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انہی خدشات کے باعث چین اور روس نے ووٹ دینے سے گریز کیا جبکہ حماس نے بھی اسے صاف طور پر مسترد کر دیا۔ کمپین فار سیونگ غزہ کے سربراہ اور سینیئر سیاستدان مشتاق احمد خان نے پاکستان کے ووٹ کو ’’شرمناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ’’غزہ کے شہداء کے خون کی سودے بازی‘‘ ہے۔ ان کے مطابق غزہ کا انتظام ایک ایسی بین الاقوامی اتھارٹی کو دینا جو امریکی سرپرستی میں ہو اور مصر و اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کرے، ’’صہیونی منصوبے‘‘ کو آگے بڑھانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے مسلمان عوام اس فیصلے کو نہیں مانتے اور ’’مزاحمت آخری قطرہ خون تک جاری رہے گی‘‘۔
جماعتِ اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے بھی حکومت کے اس اقدام پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق جب خود حماس نے قرارداد کو مسترد کر دیا، تو یہ بات واضح ہے کہ عالمی برادری ابھی تک فلسطین کی مکمل آزادی اور خودمختاری کی ضمانت دینے کو تیار نہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف ایک ووٹ کا نہیں ہے بلکہ یہ اس احساس کا ہے کہ غزہ کا درد ہماری رگوں میں دوڑتا ہے اور جب کہیں اس درد کو فراموش کیا جاتا ہے، تو دلوں میں طوفان اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔