مارشل دوستم کا افغان امن مذاکرات کی ناکامی کی بابت انتباہ
افغانستان کی قومی اسلامی پارٹی کے سربراہ مارشل عبد الرشید دوستم نے قطر میں طالبان اور حکومت افغانستان کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔
مارشل عبد الرشید دوستم نے مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو طالبان جنگ پر اتر آئیں گے البتہ انہیں کامیابی نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ، افغانستان کی موجودہ مشکلات کا حل نہیں ہے اور طالبان کو جتنا بڑا بنا کر پیش کیا گیا ہے وہ اتنے طاقتور نہیں ہیں۔
اس سے قبل افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ نے حنیف اتمر نے بھی دوحہ میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات میں طویل راستہ در پیش ہے اور ان مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں فی الحال کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
کئی ماہ کے اتنظار کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے وفود کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کا پہلا دور انجام پایا ہے اور فریقین نے مذاکرات کے نتائج کے بارے میں اجمالی بیانات جاری کیے ہیں تاہم واضح نتائج کے بارے میں کوئی بات سامنے نہیں آسکی ہے۔
دوحہ میں قائم طالبان کے نمائندہ دفتر کے ترجمان نے کہا کہ حکومت اور طالبان وفد کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات عنقریب جاری کردی جائیں گی۔
افغانستان کی حکومت اور طالبان کے وفود کے درمیان مذاکرات کا افتتاحی دور ہفتے کو دوحہ میں ہوا تھا التبہ باضابطہ مذاکرات پیر سے شروع ہونے کی توقع ہے۔
افغان امن مذاکرات کے ابتدائی اجلاس سے خطاب میں افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے صدر اور حکومت افغانستان کے مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کی مخالفت کی تھی۔ عبداللہ عبداللہ نے کہا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کی صورت میں غیر ملکی فوجیوں کی کوئی ضرورت نہیں۔
طالبان کے ترجمان نعیم وردک نے بھی اپنے خطاب میں افغان امن مذاکرات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مختلف افغان دھڑوں کے درمیان ہونے والے ان مذاکرات کو افغانستان میں دائمی امن کے قیام کی جانب اہم قدم قرار دیا۔