Nov ۲۶, ۲۰۲۰ ۰۶:۳۱ Asia/Tehran

گروپ بیس کا سربراہی اجلاس اکیس اور بائیس نومبر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں آن لائن منعقد ہوا ۔

 سعودی عرب کی میزبانی میں جی-20 کا ورچوئل سربراہی اجلاس دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوا جس کی سربراہی شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کی۔ 

افتتاحی خطاب سے پہلے شاہ سلمان کی مشیر سے ہونے والی گفتگو سوشل میڈیا پر سرخیاں بٹور رہی ہیں۔ اس ویڈیو میں شاہ سلمان کا مشیر ان سے کہتا ہے کہ جی-20 کا گزشتہ سربراہی اجلاس جاپان میں منعقد ہوا لیکن وہ سمجھ نہیں پائے اور کہنے لگے ہاں میں جاپان گیا تھا۔ اس کے بعد مشیر ان سے کہتا ہے کہ آپ کہئے کہ آپ لوگوں کی نمائندگی میں حاضر ہوا ہوں، اب یہ پروگرام لائیو ہونے جا رہا ہے اور پوری دنیا دیکھے گی۔ 

شاہ سلمان اپنے مشیر کی بتائی ہوئی باتیں سننے اور دہرانے سے بھی قاصر نظر آئے۔ 

اس سے پہلے یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے گروپ بیس کے اجلاس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔

 یورپی پارلیمنٹ کے پینسٹھ ارکان نے یورپی کونسل کے سربراہ  شارل میشل اور یورپی کمیشن کے صدر فونڈر لین کے نام لکھے گئے ایک خط میں یورپی سربراہان مملکت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے گروپ بیس کے اجلاس میں شرکت نہ کریں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب مسلسل انسانی حقوق کی سنگین اور کھلی خلاف ورزی  کا ارتکاب کر رہا  ہے اور حتی شہریوں کے بنیادی ترین حقوق کا بھی احترام نہیں کرتا ہے۔

خط میں سعودی عرب میں اصلاحات  اور بنیادی حقوق کے حق میں آواز بلند کرنے والے  سماجی اور سیاسی کارکنوں، وکلا اور صحافیوں،  شعرا اور دانشوروں کی گرفتاریوں اور انہیں غائب کردیئے جانے کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جاپان کے شہر اوساکا میں جی ٹوئنٹی کا 14واں سربراہی اجلاس منعقد ہوا تھا۔ 

امریکہ کی چین اور ہندوستان کے ساتھ تجارتی جنگ، جزیرہ نمائے کوریا کے ساتھ جوہری مسائل، آب و ہوا کے مسائل اور بہت سے دوسرے مسائل کے بیچ جی ٹوئنٹی کانفرنس جاپان کے وزیراعظم شینزو آبہ کی صدارت میں شروع ہوا تھا۔

ٹیگس