Jan ۱۱, ۲۰۱۸ ۱۵:۵۹ Asia/Tehran
  • معصوم بچی کے قتل کے خلاف دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں کمسن بچی کے بہیمانہ قتل کے خلاف بدھ کو ہوئے پرتشدد مظاہروں کے دوران جاں بحق ہونے والے دو افراد کی نماز جنازہ جمعرات کو ادا کردی گئی ہے اس موقع پر شہر میں ایک بار پھراحتجاج پھوٹ پڑا ہے۔

پاکستانی میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ روز قصور میں پولیس کی فائرنگ میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ کے بعد مشتعل ہجوم نے حکمراں جماعت کے رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر کے ڈیرے پر دھاوا بول دیا اور وہاں موجود سامان کو آگ لگادی۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسوگیس کا بھی استعمال کیا۔
قصور میں اغوا اور زیادتی کے بعد کمسن بچی کے قتل کے خلاف پورا شہر سراپا احتجاج  ہے جبکہ کالی پل چوک پر مظاہرین کا دھرنا بدستور جاری ہے۔
قصور روڈ بند ہونے کے باعث دوسرے شہروں سے اس شہر کا رابطہ منقطع ہے۔ حالات کی سنگینی کے پیش نظر انتطامیہ نے رینجرز کو طلب کرلیا تھا جبکہ پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی ہے۔
اگرچہ درندگی کا شکار کمسن بچی کی تدفین بدھ کی شام کردی گئی تھی لیکن جمعرات کو دوسرے دن بھی قصور میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور شہر کے تمام بازار اور اسکول بند ۔
مظاہرین نے ضلع اسپتال کے سامنے بھی پرتشدد مظاہرہ کیا۔ ڈنڈا بردار مشتعل مظاہرین نے ضلع اسپتال قصور پر دھاوا بول دیا اور وہاں توڑ پھوڑ کی جس کے نتیجے میں اسپتال کے ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ وہاں سے چلاگیا۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
اطلاعات ہیں کہ پولیس کے تئیں مظاہرین میں شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے اور پولیس کی گاڑی کو دیکھتے ہی مظاہرین اس پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دوسری جانب کمسن بچی کے اس بہیمانہ قتل کے خلاف دیگر شہروں میں بھی ہڑتال اور یوم سیاہ منایا جا رہا ہے۔ اسلام آباد بار ایسو سی ایشن کی جانب سے بھی ہڑتال کی گئی ہے۔
ان تمام مطالبات کے باوجود  ملزم یا ملزمان کو تا حال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے مقتول بچی کے گھر پہنچ کر اہل خانہ کو تعزیت پیش کی اور انہیں یقین دلایا کہ مجرموں کو جلد سے جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
اس موقع پرشہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب تک مجرم کو کٹہرے میں نہیں لائیں گے وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
اس دوران بدھ کو مظاہرین پر فائرنگ کے الزام میں دو پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ دو سول ڈیفنس اہلکاروں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ قصور سانحے کی خبر سامنے آنے کے بعد پورے پاکستان میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور سبھی سیاسی، عسکری، مذہبی، سماجی اور ثقافتی شخصیات نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ سانحہ قصور سے پوری قوم کا سرشرم سے جھک گیا ہے۔ انہوں نے ایک سماعت کے دوران قصور سانحے پر ریمارکس دیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے قصور میں معصوم بچی کے لرزہ خیز قتل کے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ٹیگس