Jun ۲۵, ۲۰۱۸ ۰۷:۳۲ Asia/Tehran
  • سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے موقع پر زبردست احتجاج

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ لاپتہ افراد کو ایجنسیوں نے نہیں اٹھایا ہوگا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لاپتہ افراد سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر لا پتہ افراد کے اہل خانہ نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور اپنے پیاروں کی جلد بازیابی کا مطالبہ کیا۔

 آئی جی سندھ امجد جاوید اور حساس اداروں کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکم دیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے لاپتہ افراد کی معلومات اور بازیابی سے متعلق ترجیحی اقدامات کریں جس کے لئے خصوصی سیل بھی قائم کریں، اور اس ضمن میں سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل کو باقاعدہ آگاہ کیا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے لاپتہ افراد اور ان کے اہل خانہ کی حالت زار پر بہت افسوس ہوتا ہے، صرف جوان نہیں بلکہ57 سال کا بوڑھا شخص بھی لاپتہ ہورہا ہے، لوگوں کو یہ پتا چل جائے کہ ان کے پیاروں کے ساتھ حادثہ ہوگیا تو شاید صبر آجائے، اللہ کرے یہ تمام افراد زندہ ہوں۔

 سماعت سے قبل لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کی بڑی تعداد سپریم کورٹ کے باہر جمع ہوگئی۔ پولیس نے لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کو سپریم کورٹ کے اندر جانے سے روک دیا، جس پر مظاہرین نے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

خواتین اور بچوں سمیت شہریوں نے لاپتہ افراد کی تصاویر کے ہمراہ احتجاج کیا اور اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے دہائیاں دیں۔

لاپتہ افراد کے گھر والے زار و قطار رونے لگے اور فریاد کی کہ اگر ہمارے پیارے مرگئے ہیں تو ہمیں بتایا جائے، ہمارے بچے کئی سال سے لاپتہ ہیں ہمیں ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، ہر انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا، اب ہم کس کے در پر جائیں۔ لا پتہ افراد کےاہل خانہ نے الزام لگایا کہ ان کے پیارے خفیہ اداروں کے پاس ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں خاص طور سے کراچی سے کئی شیعہ شخصیات گزشتہ کئی ماہ سے لا پتہ ہیں اور ان کے اہل خانہ نے کئی مرتبہ احتجاجی مظاہرے بھی کئے لیکن تا حال ان لاپتہ افراد کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ انھیں مختلف ایجنسیوں نے اغوا کیا ہے۔

 

ٹیگس