Oct ۰۶, ۲۰۱۸ ۰۵:۱۴ Asia/Tehran
  • خوش نصیب کون ہے

حضرت علی علیہ السلام خوش نصیب افراد کی پہچان بتاتے ہیں۔

وقال (عليه السلام) طُوبَىٰ لِمَنْ ذَلَّ فِي نَفْسِهِ، وَطَابَ كَسْبُهُ، وَصَلُحَتْ سَرِيرَتُهُ، وَحَسُنَتْ خَلِيقَتُهُ،و أَنْفَقَ الْفَضْلَ مِنْ مَالِهِ، وَأَمْسَكَ الْفَضْلَ مِنْ لِسَانِهِ، وَعَزَلَ عَنِ النَّاسِ شَرَّهُ، وَوَسِعَتْهُ السُّنَّةُ، وَلَمْ يُنْسَبْ إِلَى الْبِدْعَةِ.

قال الرضی: ومن الناس من ينسب هذا الكلام إلى رسول الله (صلى الله عليه وآله وسلم).

 ترجمہ

خوشا نصیب اس کے کہ جس نے اپنے مقام پر فروتنی(انکساری) اختیار کی۔

جس کی کمائی پاک و پاکیزہ نیت نیک اورخصلت و عادت پسندیدہ رہی۔

جس نے اپنی ضرورت سے بچا ہوا مال خدا کی راہ میں صرف کیا۔

بے کار باتوں سے اپنی زبان کو روک لیا۔

مردم آزادی سے کنارہ کش رہا۔

سنت اسے ناگوار نہ ہوئی اور بدعت کی طرف منسوب نہ ہوا۔

سید رضی کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے اس کلام کو اور اس سے پہلے کلام کو رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم کی طرف منسوب کیا ہے ۔

 

ٹیگس