Dec ۱۸, ۲۰۱۸ ۰۷:۱۰ Asia/Tehran
  • اعتدال پسند کسی کا محتاج نہیں ہوتا

حضرت علی علیہ السلام نہج البلاغہ میں میانہ روی پر تاکید فرماتے ہیں ۔

وقال (عليه السلام): مَا عَالَ مَنِ اقْتَصَدَ.

 ترجمہ

جو میانہ روی اختیار کرتا ہے وہ محتاج نہیں ہوتا۔

 تشریح

اسلام نے ہمیں افراط اور تفریط دونوں سے بچنے کا حکم دیا ہے اور راہ اعتدال (میانہ روی) پر چلنے کو پسند فرمایا ہے۔

اس کلمہ میں مال کے بارے میں میانہ روی کی اہمیت بتائی گئی ہے کہ جو شخص میانہ روی اختیار کرتا ہے وہ کسی کا محتاج نہیں ہوتا یعنی جب وقت اچھا ہوتا ہے تو ضرورت کے مطابق خرچ کرتا ہے اور باقی برے وقت کے لئے اٹھا کر رکھتا ہے تا کہ کسی کا محتاج نہ ہونا پڑے ۔

اللہ تعالی سورہ اعراف کی آیت نمبر ۳۱ میں فرماتا ہے :

کھاو پیو اور اصراف (فضول خرچی) نہ کرو۔ بے شک وہ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

مزید سورہ بنی اسرائیل کی آٓیت نمبر ۲۷ میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے کہ

بے جا خرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔

لہذا اگر کوئی چاہتا ہے کہ دوسروں کا محتاج نہ ہونا پڑے تو اپنے امور میں میانہ روی اختیار کرے اور اپنے مال کو نہایت سوچ سمجھ کر خرچ کرے۔

ٹیگس