Jan ۰۹, ۲۰۲۰ ۱۰:۱۴ Asia/Tehran
  • عین الاسد فوجی اڈے پر 11 میزائل داغے گئے: امریکی فوج کا اعتراف

امریکی فوج کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے منگل کی رات عراق کے صوبے الانبار میں عین الاسد فوجی اڈے پر 11میزائل داغے ۔

 امریکی فوج کے سربراہ مارک میلی نے اعتراف کیا ہے کہ بدھ کے روز ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایران کے تین علاقوں سے درمیانے درجے کے 16 بیلسٹک میزائل فائر کئے کہ جن میں سے 11 میزائل عین الاسد فوجی اڈے پر اور ایک میزائل اربیل میں امریکی ملٹری بیس پر داغے گئے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے سردار محاذ استقامت شہید جنرل قاسم سلیمانی اور دیگر شہدائے استقامت کے خون ناحق کے انتقام کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے منگل کی رات ایک بجکر تیس منٹ پرعراق کے صوبہ الانبار میں امریکا کے عین الاسد فوجی اڈے پر میزائلی حملے شروع کئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق پر میزائلی حملوں میں 80 امریکی دہشتگرد فوجی ہلاک اور 200 زخمی ہوئے ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر فوجی سازو سامان اور ڈرون طیارے تباہ ہو گئے ہیں۔

بعض ذرائع نے عراق کے اربیل ہوائی اڈے کے قریب بھی ایک امریکی ملٹری بیس پر میزائلی حملے کی خبر دی ہے۔ عراقی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس میزائلی حملے کے بعد اربیل ہوائی اڈے سے فلائٹ آپریشن معطل ہوگیا ہے۔

ایران نے اعلان کیا ہے جس ملک سے بھی امریکی جنگی طیارے ایران پر حملے کے لئے اڑان بھریں گے وہ بھی ایران کے جوابی حملوں سے محفوظ نہیں رہیں گے۔

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ایئرو اسپیس ڈویژن نے یا زہرا کے کوڈ ورڈ سے کارروائی کا آغازکیا اور عین الاسد فوجی اڈے پربیلسٹک میزائلوں کی بارش کردی۔ رپورٹوں کے مطابق امریکا کا عین الاسد فوجی اڈہ راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ الاسد ایئر بیس اور اربیل ایئر بیس  امریکہ کے لیے تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔

الااسد ایئر بیس عراق کی دوسری بڑی ائیر بیس ہے جو بغداد کے مغرب میں تقریباً 180 کلومیٹر دور الابنار صوبے میں واقع ہے۔ یہ اڈہ 1980 میں سابق یوگوسلاویہ کے تعاون سے تعمیر کیا گیا تھا اور یہ شام کے بارڈر سے صرف 135 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

دفاعی ویب سائٹ گلوبل سکیورٹی کے مطابق اس بیس میں دو رن ویز ہیں جن کا رقبہ چار چار کلومیٹر سے زائد ہے۔ اس میں تین مربع کلومیٹر پر محیط ہتھیاروں کو زخیرہ کرنےوالی عمارت بھی موجود ہے۔

دسمبر 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلینیا ٹرمپ نے بھی اس اڈے کا اچانک دورہ کیا تھا اور وہاں موجود زمینی اور فضائی افواج کی تعریف کی تھی۔

اس اڈے پر ماضی میں امریکہ کے ڈرون طیاروں کے علاوہ، ایف سولہ طیاروں کے علاوہ ہر کولیس سی ون تھرٹی اور ایچ ایچ سکٹی طیارے اور ہاک ہیلی کاپٹر بھی موجود رہے ہیں تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ایرانی حملے کے وقت اڈے پر کون کون سے طیارے موجود تھے۔

ٹیگس