Mar ۲۰, ۲۰۲۰ ۲۲:۰۸ Asia/Tehran
  • کورونا وائرس کی حقیقت؟ ایران، امریکا اور چین کے مابین کیوں جاری ہے لفظی جنگ؟ (پہلا حصہ)

میں عراق میں جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کے قتل کا انتقام لینے کے لئے امریکی فوجیوں پر جاری حملوں کے بارے میں مقالہ لکھنے کی تیار کر ہی رہا تھا کہ اچانک ایک دوست کا فون آیا جو بڑے عالمی وکیلوں میں شمار ہوتے ہیں...

انہوں نے کہا کہ اس بات کا پورا امکان موجود ہے کہ کورونا وائرس کے پس پردہ ایک خطرناک سازش ہو اور چین، یورپی ممالک اور ایران کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہو تاکہ ان ممالک کے اقتصاد کمزور رہیں اور امریکا اس کا فائدہ اٹھائے۔

ہمارے وکیل دوست نے کہا کہ خاص طور پر مشرق وسطی کے علاقے میں متعدد مشکوک واقعات ایسے رونما ہوئے ہیں جن کے بارے میں بعد میں پتہ چلا کہ وہ گہری سازش کا نتیجہ تھیں۔ ان میں ایک مثال عراق میں عام تباہی کے ہتھیاروں کی موجودگی کا ہے اور دوسری مثال بوسنیا کی جنگ کے دوران مغربی فوجی اتحاد کے کمانڈر کا بیان ہے جس میں انہوں نے کہا کہ چار ممالک کو تباہ کرنے کا منصوبہ ہے۔

فرانس کے سابق وزیر خارجہ رولان دوما نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جنگ شام کے آغاز سے دو سال پہلے برطانوی حکومت کی کچھ اہم شخصیات نے ان سے رابطہ کیا اور شام کے بارے میں اپنے تجربات شیئر کرنے کا مطالبہ کیا، جب فرانسسی وزیر خارجہ نے وجہ پوچھی تو جواب ملا کہ شام میں فوجی طاقت سے بنیادی تبدیلی کا منصوبہ ہے۔ وزیر نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا۔

ہم واپس آتے ہیں کورونا وائرس اور ان دنوں امریکا اور چین کے درمیان جاری لفظی جنگ کی جانب۔ لفظی جنگ چینی وزرات خارجہ کے ترجمان کے اس الزام سے شروع ہوئی کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے اپنے فوجیوں کے ذریعے کورونا وائرس ووہان شہر میں پھیلایا جہاں وہ عالمی فوجی کھیل کے مقابلوں میں شرکت کے لئے آئے تھے۔

جاری...

بشکریہ:رای الیوم/ مقالہ نگار:عبد الباری عطوان عرب دنیا کے مشہور تجزیہ نگار

* سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے *

ٹیگس