Oct ۱۳, ۲۰۲۰ ۰۶:۳۰ Asia/Tehran

امریکا میں نسل پرستی اور بردہ داری کی علامتوں کے مجسموں کی سرنگونی کا سلسلہ جاری ہے۔

نسل پرستی کے خلاف مظاہرے کرنے والوں نے ملک میں نسل پرستی اور بردہ داری کی علامت ایک اور مجسمے پر اپنا غصہ نکالا اور اسے گرا دیا۔ امریکی مظاہرین نے اس سے پہلے کرسٹوفر کولمبس کے خلاف قاتل قاتل جیسے نعرے لگائے اور پھر اسکے مجسمے کو سرنگوں کر دیا تھا۔

شہر بالٹیمور کے شہریوں نے بھی نسل پرستی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے شہر میں لگے کرسٹوفر کولمبس کے مجسمے کو مسمار کر دیا تھا۔ احتجاجی مظاہروں کے بعد بالٹیمور حکام نے پورے شہر سے بردہ داری کی علامت تمام مجسموں کو ہٹانے کی ہدایات جاری کر دی تھیں کیوں کہ ایسے بیشتر مجسموں کو نسل پرستی مخالف مظاہرین نے مسمار کر دیا تھا۔

نسل پرستی کی علامت سمجھے جانے والے مجسموں کی حفاظت کے تعلق سے امریکی صدر ٹرمپ کی نئی ہدایات کے بعد سرحدی تحفظ اور کسٹم ٹیکس ادارے کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ان مجسموں کی حفاظت کے لئے ملک کی اندورنی سلامتی کی وزارت کے اہلکاروں کو پورٹ لینڈ روانہ کر دیا گیا تھا۔

یہی نہیں بلکہ نسل پرستی کی علامت سمجھے جانے والے مجسموں کی حفاظت کے لئے ملک کی اندرونی سلامتی کی وزارت کے اہلکاروں کی حمایت میں امریکہ کے محکمہ امیگریشن کے اہلکار بھی میدان میں آ گئے ہیں۔

امریکہ میں نسل پرستی اور عدلیہ میں ناانصافی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے گزشتہ تین شبوں سے سڑکوں پر نکل عدالت کے غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ پولیس اب تک قانون اور رات کے کرفیو کی خلاف ورزی کے الزام میں کئی مظاہرین کو گرفتار چکی ہے۔

امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری جارج فلائڈ کے قتل کے بعد سے ناانصافی، نسلی امتیاز اور پولیس کے پرتشدد رویے کے خلاف پورے امریکہ میں مظاہرے کی لہر دوڑ گئی جو اب ملکی سطح پر ایک تحریک کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

تین مہینے گزرنے کے باوجود پورٹ لینڈ سمیت بعض شہروں میں نسل پرستی مخالف مظاہروں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

ٹیگس