Nov ۱۵, ۲۰۲۰ ۲۰:۲۶ Asia/Tehran
  • یورپ میں کورونا کا قہر

کورونا سے سب سے زیادہ اموات اور متاثرین امریکا میں ہیں ۔ اسی کے ساتھ یورپ بھی کورونا کی دوسری لہر کی لپیٹ میں ہے جو پہلی لہر سے زیادہ سخت بتائی جاتی ہے۔

یورپ میں فرانس، جرمنی اور اٹلی کورونا کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔ فرانس میں ایک دن میں نو سو بتیس کورونا مریض ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح وہ کورونا سے روزانہ ہلاک ہونے والوں کے معاملے میں امریکہ کے بعد دنیا کا دوسرا ملک بن گیا ہے۔

فرانس میں کورونا سے مرنے والوں میں نصف کا تعلق اولڈ ہاؤس میں رہنے والوں سے ہے جبکہ نصف اسپتالوں میں علاج کے دوران موت سے ہمکنار ہوئے۔ فرانس کی وزارت صحت کے اعلان کے مطابق اس وقت تقریبا اڑتیس ہزار کورونا مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے پانچ ہزار انتہائی نگہداشت والے اسپیشل وارڈ میں ہیں۔

اٹلی کی وزارت صحت نے بھی اعلان کیا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹے میں چالیس ہزار نو سو دو نئے کورونا مریضوں کا اندراج کیا گیا ہے۔ اٹلی کے بعض علاقوں منجملہ نیپل میں کورونا کے نئے مریضوں کی تعداد بڑھنے کے باعث اسپتالوں کے سامنے مریضوں کی گاڑیوں میں ہی آکسیجن کا انتظام کیا گیا ہے۔

اُدھر جرمنی میں چوبیس گھنٹے میں ایک سو اٹھتر افراد کورونا سے ہلاک ہوئے ہیں۔

درایں اثنا جرمنی کی پولیس اور کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے نافذ کی جانے والی پابندیوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں ۔ پولیس نے مظاہرہ کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لئے واٹرکینن کا استعمال کیا۔ جرمنی، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے قرنطینہ اور دیگر پابندیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے ہو رہے ہیں۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے دو شہروں برسٹل اور لیورپول میں سیکڑوں لوگوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے ہیں۔ مظاہرین کا خیال ہے کہ کورونا کا بحران سیاسی اہداف و مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے ایک سازش ہے۔

دنیا میں کورونا وائرس میں مبتلاء افراد کی تعداد چوّن ملین سے زیادہ ہو چکی ہے جن میں سے کم سے کم ایک ملین تین لاکھ گیارہ ہزار مریض اپنی جان سے ہاتھ دو چکے ہیں اور سینتیس ملین افراد صحتیاب ہو چکے ہیں۔ کورونا سے سب سے زیادہ اموات اور متاثرین امریکا میں پائے جاتے ہیں۔ امریکہ میں گیارہ ملین سے زیادہ افراد کورونا میں مبتلاء ہیں جن میں سے کم سے کم دولاکھ پچاس ہزار ہلاک ہو چکے ہیں۔

ٹیگس