Jan ۰۸, ۲۰۲۱ ۲۲:۳۶ Asia/Tehran
  • کیا سئول بھی ٹرمپ کے شکست خوردہ

ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد امریکہ نے اپنے اتحادیوں کو آگے کر کے ان کو اپنے لیے ڈھال بنانے کی پالیسی اختیار کی اور ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ حکومت کے آخری دنوں میں جنوبی کوریا اس شکست خوردہ پالیسی کی بھینٹ چڑھ گيا ہے۔

اس سے پہلے تک بلکہ واضح الفاظ میں ٹرمپ کے صدر بننے سے پہلے تک امریکہ اپنے اتحادیوں کے آگے آگے چلتا تھا اور اسی لیے اس کے اتحادیوں کے ذہن میں اس کی ایک مقتدرانہ تصویر بنی ہوئي تھی لیکن جیسے ہی ٹرمپ اقتدار میں آئے، ویسے ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جگہ بدل گئي۔ اب اتحادی آگے اور امریکہ پیچھے ہو گيا۔ اس کا سب سے پہلا نتیجہ یہ نکلا کہ "مقتدر امریکہ" کی شبیہ بگڑ گئي اور وہ ایسی طاقت نہیں رہ گیا جو اپنے اتحادیوں کی حمایت کرتی ہے بلکہ اس کے برخلاف وہ ان کے پیچھے چھپنے لگی اور اس نے انہیں اپنی ڈھال بنا لیا۔

ٹرمپ نے اس کام کی شروعات عرب شیوخ بالخصوص سعودی عرب سے کی اور اپنے دل کی سچی بات معروف اصطلاح "دودھیا گائے" کی شکل میں پیش کر دی۔ ٹرمپ کی یہی ذہنیت اب مشرقی ایشیا میں امریکہ کے اتحادیوں پر بھی نافذ کی جا رہی ہے۔ اس کی سب سے واضح مثال جنوبی کوریا ہے جو ٹرمپ حکومت کے دباؤ میں اپنے روایتی کردار سے دور ہوتا اور امریکہ کی کٹھ پتلی بنتا جا رہا ہے اور وہ بھی ایسے عالم میں جب وائٹ ہاؤس پر ٹرمپ کی حکمرانی کے صرف چند ہی دن بچے ہوئے ہیں۔

ایرانیوں کے ذہن میں کوریا کی ہمیشہ ہی مثبت تصویر رہی ہے لیکن جس طرح سے جنوبی کوریا، شکست خوردہ ٹرمپ کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے، اس سے ایرانی عوام کے ذہن میں اس کی شبیہ بگڑ رہی ہے۔ سئول نے پہلے تو ٹرمپ کے دباؤ میں ایران سے خریدے گئے تیل کے پیسے نہیں دیے، حتی اس کے بدلے میں بنیادی ضرورت کی چیزیں اور دوائیں تک دینے کے لیے تیار نہیں ہوا اور اب پتہ چلا ہے کہ اس نے ایران کے پیسوں میں چوری بھی کر لی ہے تاکہ اپنی ملکی عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد کرے جو عالمی قوانین کے خلاف ہے۔

بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ کچھ عرصے پہلے سامنے آنے والے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ سیمسنگ اور ایل جی جیسی کوریائي کمپنیوں کو جاسوسی کے لیے بھی استعمال کر رہا ہے۔ جنوبی کوریا کو جلد از جلد ہوش کے ناخن لے لینے چاہیے ورنہ اس کا بھی وہی انجام ہوگا جو عرب شیوخ کا ہونے جا رہا ہے۔

ٹیگس