ٹرمپ خود کو بچانے میں لگے
امریکی صدر، نے خود معافی کے اختیارات سے فائدہ اٹھانے کے لیے اقتدار اپنے معاون مائیک پینس کو منتقل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق وائٹ ہاوس نے اعلان کیا ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نہ تو استعفی دیں گے اور نہ ہی اقتدار اپنے معاون مائک پینس کو منتقل کرکے ان سے معافی نامہ حاصل کرنے کی استدعا کریں گے۔
وائٹ ہاوس کا یہ موقف ایسے وقت میں سامنے آیا جب کانگریس کے ڈیموکریٹ اراکین نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا بگل بجا دیا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان دونوں اپنے سینیئر مشیروں سے اس بار ے میں صلاح و مشورے کرتے رہے ہیں کہ آیا انہیں از خود معافی کا اختیار حاصل ہے یا نہیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمۂ انصاف کی انیس سو چھیتر کی ایک دستاویز کے مطابق صدر کو ازخود معافی کا اختیار حاصل نہیں ہیں بنا برایں ایسا کرنا ایک بڑا جوا ہوگا۔
دوسری جانب منتحب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ موجودہ صدر ملک کے اعلی ترین عہدے کے لیے کسی طور مناسب شخص نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ صدارت کے عہدے کے لیے مناسب نہیں تھے اور یہ کہ وہ میری تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کریں گے، خوشی کی بات ہے۔
اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کریں گے۔
کئی ہفتے کے پس و پیش کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے اقتدار کی منتقلی کے لیے آمادگی ظاہر کی تھی۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں انتخابات میں دھاندلی کے دعووں کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ " اگرچہ میں نے انتخابی نتائج کو ہرگز قبول نہیں کیا ہے لیکن اس کے باوجود بیس جنوری کو اقتدار چھوڑ دوں گا"۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز دوہزار بیس کے صدارتی انتخابات میں ڈالے گئے الیکٹورل ووٹوں کےنتائج کی توثیق کے لیے ہونے والا کانگریس کا اجلاس، کپیٹل ہل کی عمارت پر ٹرمپ کے حامیوں کے بدترین حملے کی وجہ سے کئی گھنٹے تک معطل کرنا پڑا تھا۔
امریکی کانگریس نے ایک رات کی بدامنی کے بعد سن دوہزار بیس کے انتخابات میں جو بائیڈن کی کامیابی کی تصدیق اور انہیں باضابطہ طور پر ملک کا چھیالیسواں صدرمقرر کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے اپنے بیانات اور تقاریر میں اپنے حامیوں سے کانگریس کے اجلاس کے موقع پر واشنگٹن ڈی سی میں مظاہروں کی اپیل کی تھی، حتی خود بھی ان مظاہروں میں شرکت کا اعلان کیا تھا اگرچہ وہ اس میں شریک نہیں ہوئے۔