Sep ۲۳, ۲۰۱۵ ۱۵:۲۵ Asia/Tehran
  • حج کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام
    حج کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز حج کی مناسبت سے حجاج کرام کے نام اپنے پیغام میں مناسک حج کو پرمغز مفاہیم اور پہلوؤں کا حامل قرار دیا اور تمام حجاج کرام کو چاہے ان کا تعلق کسی بھی قوم اور ملک سے ہو، اس بارے میں غوروفکر کرنے کی دعوت دی-

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اس عالمی پیغام میں اسی طرح علاقے میں امریکہ کی شرانگیز پالیسیوں کو کہ جو جنگ و خونریزی، تباہی و بربادی، لوگوں کی دربدری، غربت و پسماندگی اور نسلی و مذہبی اختلافات کا سبب بنی ہیں، تمام مسلمانوں کا اولین مسئلہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ امت مسلمہ کے کاندھوں پر، غاصب صیہونی حکومت کے اقدامات کے بارے میں بھی کہ جس نے فلسطین میں وحشیانہ ترین جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور جو مسجد الاقصی کی بار بار بے حرمتی کرنے کے ساتھ ہی مظلوم فلسطینیوں کے جان و مال کو بھی تباہ و برباد کر رہی ہے، سنگین ذمہ داری ہے اور اسے اس سلسلے میں اپنے اسلامی فریضے کو جاننا چاہیے-

حقیقت یہ ہے کہ آج امت مسلمہ داعشی – صیہونی دہشت گرد گروہوں کی شیطانی سازشوں اور نسلی و مذہبی فتنوں اور جنگ افروزی کے ساتھ ساتھ مذہبی انتہا پسندی کا بھی شکار ہے اور ان دہشت گرد گروہوں نے اپنے جارحانہ اور مجرمانہ اقدامات سے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ انسانی عزت و کرامت کو تباہ و برباد کرنے اور اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کے لیے کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرتے ہیں-

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض مسلمان حکومتوں نے بھی اصلی خطروں یعنی صیہونی حکومت، دہشت گردی اور انتہا پسندی پر توجہ دینے کے بجائے اپنی قوموں کی دولت و ثروت اور فوجی طاقت کو علاقے کی سلامتی کے لیے ایک خطرے میں تبدیل کر دیا ہے- علاقے میں بحرین سے لے کر عراق، شام، یمن، دریائے اردن کے مغربی کنارے اور غزہ پٹی تک اور ایشیا اور افریقہ کے بعض ممالک میں جو افسوس ناک واقعات رونما ہو رہے ہیں وہ امت اسلامی کی سنگین مشکلات اور مصائب کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ ایسی مشکلات اور مصائب ہیں کہ جن میں عالمی سامراج کی سازش کو دیکھنا چاہیے اور اس کو ناکام بنانے کی تدبیر کرنی چاہیے۔ اس بنا پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں اس کلیدی نکتے کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ قوموں کو اپنی حکومتوں سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ ان مشکلات اور مصائب کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں اور اس سلسلے میں اقدام کریں اور حکومتیں بھی اپنی سنگین ذمہ داریوں کو نبھائیں۔

اسلامی ممالک کے پاس جو وسائل ہیں ان کے ذریعے وہ ان مشکلات کے حل کے لیے کوئی چارہ کار تلاش کر سکتے ہیں لیکن ایسے عوامل بھی موجود ہیں کہ جو عالم اسلام کی کمزوری اور تفرقے کا باعث بنے ہیں۔ ان میں سے ایک عامل کہ جس نے اس مسئلے کو ہوا دی ہے، امت مسلمہ کے اس اتحاد کی اہمیت کو درک نہ کرنا ہے کہ جس کی ایک جھلک ہمیں حج کے موقع پر نظر آتی ہے۔

ایک طرف اسلام اور اس کی عظیم سیاسی و معنوی توانائیوں کی صحیح شناخت نہ ہونے، اور دوسری طرف ان غفلتوں سے دشمنان اسلام کے غلط فائدہ اٹھانے سے ، تکفیری اور سلفی گروہوں کی جانب سے بظاہر مذہبی لیکن باطن میں انتہاپسند اور گمراہ کن نظریات اور تنظمیں وجود میں آئیں اور یہی انحراف اور گمراہی اس بات کا باعث بنی ہے کہ امت مسلمہ اسلام کی قدرت و طاقت کے مظہر کی حیثیت سے اپنا کارآمد اور مؤثر کردار ادا نہ کر سکے۔ انہی تاریخی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام حج میں اس بات پر زور دیا کہ حاجی کا پہلا فریضہ اس عالمی، تاریخی اور جاوداں لبیک پر غور و فکر کرنا ہے۔ یہ غور و فکر اسلامی ملکوں کی تقدیر بدلنے کا سبب بن سکتا ہے۔
اس سلسلے میں حج اور اس کے عظیم اور پرشکوہ اجتماعات، اس تاریخی فریضے اور ذمہ داری کے ادا کرنے کا مقام بن سکتے ہیں اور مشرکین سے نفرت و بیزاری کے اظہار کا موقع بھی اس عظیم فریضے کے بارے میں سوچنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے اہم ترین سیاسی مناسک میں سے ہے۔ مناسک حج نے اپنی عظیم توانائیوں کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر امت مسلمہ کے مؤثر کردار کے لیے بہترین موقع فراہم کر دیا ہے کہ جس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام جح کا مکمل متن

ٹیگس