یمن میں ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کا انکشاف
-
یمن میں ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کا انکشاف
یمن کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں قائم عربی اتحاد نامی جارحین کے گروہ نے یمن میں ممنوعہ ہتھیار استعمال کئے ہیں۔
یمن کی وزارت صحت نے اتوار کے دن کہا کہ یمن پر نام نہاد عربی اتحاد کے حملوں میں شہید ہونے والوں کی لاشوں سے ایسے شواہد ملے ہیں جن سے پتہ چلا ہے کہ جارحین نے فاسفورس، آگ لگانے والے (incendiary bomb ) اور دم گھٹنے کا باعث بننے والے بموں کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا ہے۔
یمن کی اس وزارت نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن میں جارحین کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کے مزید استعمال کی روک تھام کے لئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں۔ یمن کے الجمہوری ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کی رپورٹ کے مطابق یمن کے خلاف جارحین کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے نتیجے میں سیکڑوں زخمیوں کی جسموں پر گہرے اور مشکوک زخم آئے ہیں جو بدن کے مختلف حصوں کی نابودی کا سبب بنتے ہیں۔ اور یمن کے ڈاکٹر طبی سامان کی کمی اور اس طرح کے زخموں کے علاج سے آگاہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی مشکلات سے دوچار ہیں۔
یمن کی وزارت صحت کی دو دن پہلے کی رپورٹ کے مطابق یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حملوں میں پندرہ ہزار چھ سو اڑتالیس یمنی شہری زخمی ہو چکے ہیں۔ جن میں سے بہت سے زخمی ممنوعہ ہتھیاروں مثلا فاسفورس اور کلسٹر بموں اور ایسے بموں کے استعمال کے باعث زخمی ہوئے ہیں جو دم گھٹنے کا باعث بنتے ہیں۔
سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد نے ایسی حالت میں یمنی عوام کے خلاف ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال اور بین الاقوامی اداروں نے اس کا اعتراف کیا ہے کہ جب یمن کے عوام کا نہ صرف سمندری ، زمینی اور فضائی محاصرہ کیا گیا ہے بلکہ اس ملک کا مالی محاصرہ بھی کیا جا چکا ہے اور یمن کو میڈیسن کی خریداری کے حوالے سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
سعودی عرب کی قیادت والے عرب اتحاد کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال اور اس اتحاد کے ساتھ اسرائیل کے تعاون کا راز فاش ہونے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کو یمن کے مفرور سابق صدر عبد ربہ منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانے اور ان کی حکومت کو قانونی ثابت کرنے کے مقصد میں مکمل طور پر ناکامی ہوئی ہے۔
اس سب کے باوجود یہ کہا جا سکتا ہے کہ یمنی فورسز کے مقابلے میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی ناکامی اس بات کا سبب بنی ہے کہ آل سعود نے ان دنوں ممنوعہ ہتھیاروں خصوصا فاسفورس بموں کے استعمال سمیت نئے جرائم کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر لیا ہے۔ حالانکہ بین الاقوامی کنونشنوں کے مطابق فاسفورس بموں سمیت اس طرح کے ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔