Nov ۱۸, ۲۰۱۵ ۱۸:۵۵ Asia/Tehran
  • ماسکو میں لبنانی وزیر خارجہ کی مشاورت
    ماسکو میں لبنانی وزیر خارجہ کی مشاورت

لبنان کے وزیر خارجہ جبران باسیل نے اپنے دورہ روس کے دوران اس ملک کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد خطے پر دہشت گردی کے کلچر کے مسلط ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

لبنانی وزیر خارجہ نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اس امید کا اظہار کیا کہ مشرق وسطی میں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے ایک ملک کے طور پر لبنان اس خطے میں دہشت گردی کا قلع قمع ہوتا ہوا دیکھے گا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی دہشت گردی کے شکار ملک لبنان کی مشکلات کے حل کے سلسلے میں یکجہتی کا اظہار کیا۔

سرگئی لاوروف نے کہا کہ ہم روس اور لبنان کے تعلقات میں تقویت کے خواہاں اور لبنان کی حکومت اور فوج کی مدد کے لئے تیار ہیں۔
اگرچہ ابھی تک لبنان نے دہشت گردی سے مقابلے کے لئے ماسکو کی حکومت سے مدد کی درخواست نہیں کی ہے لیکن لبنان کے وزیر خارجہ نے اپنے ملک کی حساس صورتحال کے پیش نظر دہشت گردی سے مقابلے کے سلسلے میں بیروت اور ماسکو کے باہمی تعاون کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے۔ اور مستقبل میں یہ درخواست کئے جانے کو بعید قرار نہیں دیا ہے۔

روس نے دہشت گردی سے مقابلے کے سلسلے میں لبنان کے ساتھ تعاون کو بیروت کی جانب سے باضابطہ طور پر درخواست دیئے جانے کے ساتھ مشروط کیا ہے۔

ماسکو کے حکام نے اس سے قبل بھی لبنان میں امن قائم رکھنے کی نوعیت سے متعلق اس ملک کے حق کے احترام اور اس کے اقتدار اعلی پر تاکید کرتے ہوئے اس باہمی تعاون کی بات کی تھی۔

اس سلسلے میں لبنان کے بعض ذرائع نے حالیہ دنوں کے دوران لبنان اور شام کی مشترکہ سرحد پر واقع بعض علاقوں پر روسی لڑاکا طیاروں کی بمباری کی خبر دی تھی۔

روسی لڑاکا طیاروں نے شام میں تکفیری دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر اپنے حملوں کا دائرہ لبنان کی سرحدوں تک بڑھا دیا ہے۔

روسی لڑاکا طیاروں نے پہلی مرتبہ شام پر بمباری کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ لبنان کے مشرقی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
خطے میں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے ممالک نے بعض یورپی اور عرب ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے مقابل میں ایک عالمی محاذ کی تشکیل کے خواہاں ہیں۔

دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا دار و مدار دہشت گردوں کی مالی امداد کے تمام راستے بند کرنے اور ان کے خلاف فوجی کارروائیاں انجام دینے پر ہے۔

لبنان کی سرحد چونکہ شام کے ساتھ ملتی ہے اس لئے حالیہ برسوں کے دوران وہ یورپ اور صیہونی حکومت کی جانب سے پیدا کردہ بحران سے محفوظ نہیں رہا ہے اور شام کے بحران کا دائرہ لبنان تک پھیل چکا ہے۔
یورپ خطے میں تکفیری دہشت گردی کے خطرناک کھیل کے ذریعے مشرق وسطی میں جاری استقامت کے محور سے شام کو باہر نکال کر لبنان میں بھی استقامت کے چراغ کو گل کرنا چاہتا تھا تاکہ اسرائیل پرسکون ہو کر امریکہ کے مدنظر نئے مشرق وسطی کو وجود میں آتے دیکھ سکے۔

لیکن شام کی استقامت اور ثابت قدمی نے سازش تیار کرنے والے عربوں اور یورپ والوں کو ناکو چنے چبوا دیۓ۔

یورپ نے بیروت کے مضافات میں عوام کے قتل عام پر کوئی توجہ ہی نہیں دی اور اس غیر انسانی اقدام کو نظر انداز کر دیا۔
ایسی صورتحال میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے لبنان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو لبنان اور روس کے باہمی تعلقات میں تقویت کا خواہاں اور خطے سے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے لبنان کی حکومت اور فوج کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔

ٹیگس