انتفاضۂ قدس کے لامحدود دفاع کی ضرورت
-
انتفاضۂ قدس کے لامحدود دفاع کی ضرورت
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے دن رضاکار فورس بسیج کے کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے اس فورس کو قوم کا ایک بابرکت نمائندہ قرار دیا اور فرمایا کہ "تشخص اور خود مختاری کے خواہاں محاذ" کے خلاف تسلط کے نظام کی جنگ میں ایرانی قوم انتفاضہ قدس اور مظلوموں خصوصا فلسطین کی شجاع قوم کے دفاع سے متعلق اپنے فرض پر عمل کرے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران خود مختاری اور اقدار کے محاذ کے خلاف سامراج کی جنگ میں لاتعلق نہیں رہ سکتا اور اسی بنیاد پر مسئلہ فلسطین، بحرین، یمن، شام اور عراق کے مسائل کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مواقف واضح اور منطقی ہیں۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دنیا کے مختلف علاقوں میں تسلط پسندوں کے مقابلے میں اپنے تاریخی تشخص اور خود مختاری کا تحفظ کرنے والی مظلوم اقوام اورعوامی تحریکوں کا دفاع، ایران کی خارجہ پالیسی کے ایک اصول میں تبدیل ہوگیا۔ ایرانی عوام نے اسی اصول اور عظیم رضاکارانہ جذبے کے سہارے شہنشاہی حکومت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔
ایرانی قوم نے تشخص کے تحفظ اور حریت پسندی کے اسی اصول کے باعث مختلف میدانوں میں سامراجی اثرو رسوخ کے آگے بند باندھ دیا ہے۔ رضاکار فورس بسیج کا سرچشمہ ایرانی قوم ہے اور یہ فورس عظیم الہی مقصد اور بھر پور جذبے کے ساتھ ہراس میدان میں جہاں ضروری ہو پہنچ جاتی ہے اور اس راہ کے خطرات کو خاطر میں نہیں لاتی ہے۔
رضاکار فورس بسیج کے باعث اسلامی جمہوریہ ایران تسلط پسند طاقتوں کے آگے نہ جھکنے والی خود مختار اقوام کے حقیقی حامی میں تبدیل ہوچکا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے اسلامی اور انسانی طرز فکر کے ساتھ خطے میں عوامی امنگوں کے دفاع کے سلسلے میں اپنی پوری توانائی استعمال کی ہے اور اس کا ایک نمایاں مصداق فلسطین کی مظلوم قوم کی امنگوں کے دفاع سے عبارت ہے۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے تجربےسے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ کوئی بھی سازش عوامی تحریک کو روک نہیں سکتی ہے۔ خطے کی عوامی تحریکوں نے اسلامی انقلاب کو اپنے لئے نمونۂ عمل بنایا ہے جس کی وجہ سے یہ تحریکیں تمام تر مشکلات کے باوجود جاری ہیں اور فلسطینی عوام کی چھ عشروں سے زیادہ عرصے پر محیط استقامت تسلط کے نظام کے مقابلے میں ڈٹ جانے کے نظریئے پرعملدرآمد کا حقیقی مصداق ہے۔
تسلط کے نظام کا اصل مقصد فلسطینی کاز ذہنوں سے محو کر دینا ہے۔ لیکن تسلط پسند محاذ کی جانب سے کھڑی کی جانے والی تمام تر رکاوٹوں حتی بعض عرب حکومتوں کی جانب سے اس محاذ کا ساتھ دیئے جانے کے باوجود مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں انتفاضۂ قدس کی تشکیل ہوئی۔ فلسطینی سماج سے وجود میں آنے والی انتفاضہ قدس کو مکمل طور پر کچلا نہیں جا سکے گا اور وہ تشخص کے احیا اور خود مختاری کے راستے پر گامزن رہے گی۔
خطے کی قدامت پسند عرب حکومتوں نے سامراجی محاذ کی حمایت میں ملت فلسطین کی خود مختاری کے سلسلے میں منافقانہ موقف اختیار کر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے مسئلہ فلسطین کےبارے میں تسلط پسندانہ نظام کے ذرائع ابلاغ نے ظالمانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے اور وہ اپنے تشخص کا دفاع کرنے والے مجاہد عوام کو دہشت گرد جبکہ صیہونی قابضوں کو حق کا حامی ظاہر کر رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق مسئلہ فلسطین کو اس زاویۂ نگاہ کے ساتھ دیکھنا ایک بہت بڑی غلطی اور ظلم عظیم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران تسلط کے نظام کی نفی کرتے ہوئے فلسطینی عوام کا دفاع کرنے کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائےگا۔
بچوں کی قاتل اسرائیلی حکومت کے مقابلے میں فلسطین کے جہادی گروہوں کی بے دریغ حمایت اسلامی انقلاب کے منشور میں شامل ہے اور ایران جہادی گروہوں کی اخلاقی اور مادی حمایت کے سلسلے میں کسی بھی چیز کی پرواہ نہیں کرتا ہے۔