Dec ۰۱, ۲۰۱۵ ۱۷:۵۰ Asia/Tehran
  • آل سعود ظالمانہ پالیسیوں پرعمل پیرا
    آل سعود ظالمانہ پالیسیوں پرعمل پیرا

آل سعود ظالمانہ پالیسیوں پرعمل پیرا

سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالی پر رد عمل کے اظہار کا دائرہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ آل سعود کے ہاتھوں سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر مقدمہ چلانے انہیں پھانسی کی سزائیں دینے، اور انہیں قید کی لمبی لمبی سزائیں دینے کے اقدامات پر سعودی عرب کے عوام اور رائے عامہ کا احتجاج جاری ہے۔

اس سلسلے میں سعودی عرب کے مشرقی علاقوں کے عوام نے بزرگ عالم دین آیت اللہ باقر النمر پھانسی کی سزا سنائے جانے کےخلاف بھرپور احتجاج کیا ہے۔ العوامیہ علاقے کے عوام مظاہرہ کرکے آیت اللہ شیخ باقرالنمر کی پھانسی کی سزا کو کالعدم قراردئے جانے اور سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کئے جانے کا مطالبہ کیا۔

سعودی عرب میں مظاہرین نے سیاسی رہنماوں کے خلاف دئے جانے والے فیصلوں کو ظالمانہ قراردیتے ہوئے اسے سعودی عوام بالخصوص شیعہ مسلمانوں سے آل سعود کے انتقام سے تعبیر کیا۔ مظاہرین نے کہاہے کہ شیعہ مسلمانوں کو آل سعود کی مخاصمانہ او متعصبانہ پالیسیوں کا سامنا ہے۔ واضح رہے آل سعود کی عدالت عالیہ اور اپیل کورٹ نے حال ہی میں بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کو سنائی گئی پھانسی کی سزا کی توثیق کی تھی۔

آیت اللہ شیخ باقر النمر جو سعودی عرب میں سب سے زیادہ مشہور سیاسی قیدی ہیں انہیں دوہزار بارہ میں عوام کے احتجاج کی حمایت کرنے کی وجہ سے شہر قطیف میں گرفتار کیا گیا تھا اور پندرہ اکتوبر دوہزار چودہ میں آل سعود کی حکومت پر اعتراض کرنے کی بنا پر پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ سعودی عرب میں دوہزار گیارہ میں قانونی مطالبات اور سیاسی اصلاحات کی مانگ کو لے کر تحریک شروع ہوئی تھی اور شیعہ علاقوں میں شیخ باقر النمر کی گرفتاری اور انہیں پھانسی کی سزا سنائے جانے کےبعد عوام کا احتجاج سعودی عرب کے حکام کے لئے چیلنج میں تبدیل ہوگیا۔

آل سعود کی جانب سے آیت اللہ شیخ باقر النمر کو پھانسی کی سزا کے حکم کے خلاف عوامی احتجاج کے ساتھ ساتھ آل سعود کے اس اقدام پر عالمی رائے عامہ اور عالمی اداروں اور شخصیتوں نے بھی شدید احتجاج کیا ہے۔ آل سعود کی عدالت کے اس فیصلے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ قابل ذکرہے آل سعود کی حکومت نے حالیہ برسوں میں اپنی تشدد آمیز پالیسیوں میں مزید تیزی لاکر عوام کے احتجاج کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے جس کے نتیجے میں سعودی کال کوٹھریوں میں سیاسی قیدیوں کی تعداد تیس ہزار تک جاپہنچی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آل سعود کی ڈکٹیٹر حکومت نے عوام کے خلاف محض تشدد کی پالیسیاں اپنا رکھی ہیں۔

آل سعود کی حکومت ایک ڈکٹیٹر حکومت ہے جس کی بنیاد ہی تشدد پر رکھی گئی ہے اور وہ ہر ڈکٹیٹر حکومت کی طرح اپنے شہریوں کو کچل کر اپنے بقا کا سامان فراہم کنے کی کوشش میں لگی رہتی ہے۔آل سعود کی تشدد پسند پالیسیوں کے باوجود جن سے وہ اپنے مخالفین کو نشانہ بناتی ہے سعودی عرب میں آئے دن عدالت پسندانہ تحریک میں اضافہ ہورہا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آل سعود کی حکومت اپنے تشدد سے عوام کو مرعوب کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور نہ عوام اور عوامی تحریک کے رہنماوں کو خاموشی رہنے پر ہی مجبور کرسکی ہے۔

آل سعود کی کال کوٹھریوں میں شیخ نمر کی پائداری اور اسلام سے حاصل شدہ اپنے حریت پسندانہ نظریات پر ڈٹے رہنے سے نیز آل سعود کی حکومت کے خلاف عوام کے احتجاجی مظاہروں کے جاری رہنے سے پتہ چلتا ہےکہ ارض وحی کے عوام اپنے ملک پر حاکم ظالمانہ نظام کو ختم کرنےاور جمہوریت لانے کی تحریک پر قائم ہیں۔

ادھر سعودی عرب میں عوامی احتجاج کے باعث بعض رپورٹیں مل رہی ہیں کہ سعودی بادشاہ آیت اللہ شیخ نمر کی پھانسی کی سزا کو کالعدم قراردے سکتے ہیں۔ واضح رہے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کو سنائی گئی پھانسی کی سزا پر عمل کرنے کا غیر ذمہ دارانہ اقدام آل سعود کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔

ٹیگس