شام میں برطانیہ اور فرانس کے غیر قانونی حملے
-
شام میں برطانیہ اور فرانس کے غیر قانونی حملے
شام کے صدر بشار اسد نے اس ملک میں داعش دہشت گرد گروہ کے ٹھکانوں پر برطانیہ اور فرانس کے حملوں کو ناکام قرار دیا ہے-
بشار اسد نے برطانوی اخبار سنڈے ٹائمزکو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے ملک میں فرانس اور برطانیہ کے فضائی حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انھیں لاحاصل قرار دیا اور کہا کہ برطانیہ اور فرانس کی پوری توجہ ، شام میں دہشت گردوں کی حمایت ہے- بشار اسد نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ فرانس اور برطانیہ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حقیقی عزم موجود نہیں ہے تاکید کی کہ شام میں لندن اور پیرس کے فضائی حملے صرف اسی صورت میں قانونی ہو سکتے ہیں جب وہ شام کی حکومت کی ہماہنگی سے انجام پائیں-
پیرس میں داعش کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد فرانس اور پھر برطانیہ و جرمنی نے شام میں داعش کے خلاف میدان جنگ میں قدم رکھا- پیرس کے حملوں کے باعث یورپی ممالک نے داعش کے خطرے کو پہلے سے زیادہ محسوس کیا اور سمجھا- اسی تناظر میں برطانیہ کے وزیر دفاع مایکل فالون نے قبرس میں( Royal Air Force Akrotiri )کرو ٹیری شاہی ایئر فورس کے ھوائی اڈے پر تعینات برطانیہ کی فضائیہ کی بٹالین نو سو تین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام میں داعش کے ٹھکانوں پر برطانیہ کے فضائی حملے برطانوی سڑکوں کے پرامن ہونے کا باعث بنیں گے-
برطانیہ اور فرانس ایسے عالم میں شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائی کو اپنے ملکوں کی سیکورٹی کی ضمانت سمجھتے ہیں کہ تقریبا گذشتہ پانچ برسوں سے شام کے بحران میں اپنے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اس ملک میں دہشت گردوں کے اقدامات اور دہشت گردی کے پھلینے پر اپنی آنکھیں بند کئے ہوئے تھے-
برطانیہ، فرانس اور جرمنی ایسے عالم میں شام اور عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں امریکی اتحاد کا حصہ بن گئے ہیں کہ یہ اتحاد دسمبر دوہزار چودہ میں تشکیل پانے کے بعد سے بنیادی طور پر ابہامات اور شکوک و شبہات میں مبتلا رہا ہے- شام اور عراق میں داعش کے خلاف امریکی اتحاد کی کارکردگی اس دہشت گرد گروہ کے کمزور ہونے اور آخرکار ختم ہونے میں مددگار ثابت نہیں ہوئی ہے-
شام و عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر امریکی اتحاد کے صرف مخصوص جگہوں پر حملے اور اس دہشت گرد گروہ کے خلاف کارروائی کے ساتھ ساتھ ان کی امداد رسانی نے اس اتحاد کے وجود کو ڈرامہ بنا دیا ہے- امریکی اتحاد کے ناکام تجربے کے بعد شام میں برطانیہ و فرانس کی فضائی کارروائی بھی کسی نتیجے تک نہیں پہنچے گی کیونکہ یہ حملے بشار اسد کی قانونی حکومت کے ساتھ ہماہنگی سے انجام نہیں پا رہے ہیں-
شام کے فضائی حدود میں برطانیہ اور فرانس کے خود سرانہ اقدامات ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کی سڑکوں کو ہرگز پرامن نہیں بنا پائیں گے کیونکہ امریکی اتحاد کے باوجود ، پیرس کی سڑکوں پر داعش نے حملے کر دیئے-
دہشت گردی کے خلاف عملی جد وجہد، شام کی موجودہ حکومت اور فوج کے تعاون سے ہی ممکن ہے- دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسد حکومت کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے تعاون نے دہشت گردی کی لعنت کے خلاف جد و جہد کے حقیقی محاذ کو نمایاں کر دیا ہے اور یہ تعاون شام کے مختلف علاقوں میں داعش کا اثر و نفوذ کم ہونے کا باعث بنا ہوا ہے-