Dec ۱۴, ۲۰۱۵ ۱۴:۴۰ Asia/Tehran
  • صیہونی حکومت کے وزیر جنگ موشہ یعلون
    صیہونی حکومت کے وزیر جنگ موشہ یعلون

صیہونی حکومت کے وزیر جنگ موشہ یعلون نے دعوی کیا ہے کہ ایران، علاقے اور پوری دنیا کی سلامتی کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔

صیہونی حکومت کے وزیر جنگ نے اپنے ایک تحریری بیان میں، جو اتوار کے روز ڈیفنس ون ویب سائٹ پر جاری کیا گیا، کہا ہے کہ انتہا پسند اسلام، علاقائی و عالمی سلامتی کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے جس سے قتل و تشدد کی ایک نئی لہر اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور اس کا مقصد، اسرائیل کو نقصان پہنچانا ہے۔ یعلون نے دعوی کیا ہے کہ دہشت گردوں کو حماس یا جہاد اسلامی جیسی فلسطینی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے اور ان کے ساتھ ساتھ داعش اور القاعدہ جیسے علاقائی و عالمی انتہا پسند گروہوں کی سرگرمیوں نے اسرائیل کو دہشت گردی کے مقابلے میں فرنٹ لائن پر لا کھڑا کردیا ہے۔

یعلون نے دہشت گردی کو مسلمانوں سے جوڑ کر، دو مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ یعلون کا پہلا مقصد، اسلامو فوبیا کو مزید ہوا دینا ہے اس لئے کہ یہ عمل، صیہونی حکومت کے لئے، کہ جس نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے، ایک بہترین موقع ہے۔ جبکہ اسرائیل کو دہشت گردی کے خلاف صف اول میں تبدیل کرنے سے یعلون کا ایک اور مقصد، فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونیوں کے جرائم کا جواز فراہم کرنا ہے۔

درحقیقت صیہونی حکام، داعش کے وجود سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے نسل پرستانہ افکار کی پردہ پوشی اور خود کو دہشت گردی اور جرائم کے ارتکاب سے الگ ظاہر کرنے کی کوشش رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یعلون نے کہا ہے کہ یہ جنگ، ثقافتوں کی جنگ ہے جس میں ایک طرف ایک ایسی ثقافت ہے جو ہزاروں بے گناہ افراد کا قتل عام کر رہی ہے جن میں عورتیں اور بچّے بھی شامل ہیں اور وہ دوسروں کے ساتھ ساتھ عیسائیوں کو بھی سرکوب کر رہی ہے، جبکہ اس جنگ میں دوسری طرف مغربی ثقافت ہے جو یعلون کے بقول، دین اور نسل پر توجہ دیئے بغیر مساوات و برابری اور آزادی کے اقدار کو اہمیت دیتی ہے۔

موشہ یعلون نے اپنے اس بے تکے بیان کی تکمیل میں، ایران کے جوہری معاہدے کی طرف بھی اشارہ کیا ہے اور لکھا ہے کہ یہ معاہدہ، آزاد دنیا کے خلاف ایران کا خطرہ کم کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ صیہونی حکومت کے وزیر جنگ کا یہ بیان، ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ صیہونی حکومت، مشرق وسطی میں واحد ایک ایسی حکومت ہے جو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہے جس کی بناء پر اس حکومت سے پورے علاقے کو خطرہ لاحق ہے۔

یہ غاصب حکومت، نہ صرف علاقے بلکہ پوری دنیائے عرب کے لئے بھی خطرہ بنی ہوئی ہے اور وہ اپنے سب سے بڑے اتحادی یعنی امریکہ کی بدولت، علاقے میں بحران پیدا کرکے دہشت گردی اور بدامنی کے فروغ میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ انتہا پسندی در حقیقت صیہونیوں کی ماہیت کا حصہ ہے اور داعش دہشت گرد گروہ بھی، ایسے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے جو صیہونیوں کے ہاتھوں انجام پانے والے جرائم سے بہت زیادہ ملتے جلتے ہیں۔ بے گناہ لوگوں کو آگ میں زندہ جلانا، عورتوں اور بچوں کا قتل عام، گمراہ کن مذہبی افکار کی بنیاد پر لوگوں کو گھر سے بے گھر کرنا، ایسے صیہونی جرائم اور حقائق ہیں کہ جن کا، اس وقت رائے عامہ کو سامنا ہے۔

یعلون کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا نظام، انتہا پسندی کے خلاف اور عوامی حاکمیت پر استوار ہے کہ جسے اس وقت سخت خطرہ لاحق اور بدامنی کا سامنا ہے۔ حالانکہ خود موساد، قتل و غارتگری کے بہت سے واقعات کی منصوبہ ساز ہے اور داعش دہشت گرد گروہ، اسرائیل کے لئے ہرگز کوئی خطرہ شمار نہیں ہوتا۔

صیہونی حکومت کے وزیر جنگ کا بیان، در حقیقت پوری دنیا کو فریب دینے کی ایک کوشش ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت، دہشت گردانہ اقدامات کا ہولناک ماضی رکھتی ہے اور بے پناہ وحشیانہ جرائم، اس کی کارکردگی میں شامل رہے ہیں۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ صیہونی وزیرجنگ موشہ یعلون کی نظر میں، صبرا و شتیلا میں فلسطینیوں کا اجتماعی قتل عام، غزہ میں عورتوں اور بچّوں پر وحشیانہ بمباری، ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال، رہائشی مکانات، اسکول و مدارس اور ہسپتالوں کی تباہی و مسماری اور گذشتہ سات سال سے زائد عرصے سے غزہ کا محاصرہ، دہشتگردی اور انتہا پسندی، شمار نہیں ہوتے۔

ٹیگس